جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر کی حکومت نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ اتوار کو بعض فوجی دستوں کی جانب سے ہونے والی فوجی بغاوت ناکام بنادی گئی ہے۔
واشنگٹن —
جنوبی سوڈان کے دارالحکومت جوبا میں حکومت کے خلاف ہونے والی فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد پرتشدد واقعات پیش آئے ہیں جن کے باعث ہزاروں افراد کو گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لینا پڑی ہے۔
جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر کی حکومت نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ اتوار کو بعض فوجی دستوں کی جانب سے ہونے والی فوجی بغاوت ناکام بنادی گئی ہے۔
تاہم مغربی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ جوبا میں اتوار کی شب شروع ہونے والی فائرنگ پیر کو کچھ دیر کے لیے تھمی تھی جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ منگل کو دوبارہ شروع ہوگیا۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ناکام بغاوت سے جڑے پرتشدد واقعات میں 26 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
جنوبی سوڈان میں اقوامِ متحدہ کےمشن نے کہا ہے کہ منگل کو ہونے والی لڑائی کے بعد دارالحکومت میں واقع اس کی دو عمارتوں میں 10 ہزار سے زائد عام شہریوں نے پناہ حاصل کی ہے جن میں سے 39 کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
جنوبی سوڈان کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے ہلدے جانسن نے جنوبی سوڈان کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ "نسلی اختلافات کو ہوا دینے والے اقدامات سے گریز کریں تاکہ تشدد کو مزید بھڑکنے سے روکا جاسکے"۔
صدر سلوا کیر نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ دارالحکومت میں جھڑپیں اس وقت شروع ہوئی تھیں جب ان کے سابق نائب صدرریک ماچر کے حامی فوجی دستوں نے آرمی ہیڈکوارٹر پر دھاوا بول دیا تھا۔
خیال رہے کہ نائب صدر ماچر کو صدر سلوا کیر نے رواں سال جولائی میں عہدے سے برطرف کردیا تھا۔
جوبا میں قائم امریکی سفارت خانہ منگل کو مسلسل دوسرے روز بھی بند رہا۔ سفارتی عملے کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں بیشتر موبائل فون سروسز معطل ہیں۔
اتوار کی شب ہونے والی بغاوت کے بعد صدر سلواکیر کی حکومت نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔
جنوبی سوڈان نے حال ہی میں مسلم اکثریتی ملک سوڈان سے آزادی حاصل کی ہے اور دنیا کے نقشے پر تاحال ابھرنے والی آخری آزاد ریاست ہے۔
جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر کی حکومت نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ اتوار کو بعض فوجی دستوں کی جانب سے ہونے والی فوجی بغاوت ناکام بنادی گئی ہے۔
تاہم مغربی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ جوبا میں اتوار کی شب شروع ہونے والی فائرنگ پیر کو کچھ دیر کے لیے تھمی تھی جس کے بعد فائرنگ کا سلسلہ منگل کو دوبارہ شروع ہوگیا۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ناکام بغاوت سے جڑے پرتشدد واقعات میں 26 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
جنوبی سوڈان میں اقوامِ متحدہ کےمشن نے کہا ہے کہ منگل کو ہونے والی لڑائی کے بعد دارالحکومت میں واقع اس کی دو عمارتوں میں 10 ہزار سے زائد عام شہریوں نے پناہ حاصل کی ہے جن میں سے 39 کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
جنوبی سوڈان کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے ہلدے جانسن نے جنوبی سوڈان کے رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ "نسلی اختلافات کو ہوا دینے والے اقدامات سے گریز کریں تاکہ تشدد کو مزید بھڑکنے سے روکا جاسکے"۔
صدر سلوا کیر نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ دارالحکومت میں جھڑپیں اس وقت شروع ہوئی تھیں جب ان کے سابق نائب صدرریک ماچر کے حامی فوجی دستوں نے آرمی ہیڈکوارٹر پر دھاوا بول دیا تھا۔
خیال رہے کہ نائب صدر ماچر کو صدر سلوا کیر نے رواں سال جولائی میں عہدے سے برطرف کردیا تھا۔
جوبا میں قائم امریکی سفارت خانہ منگل کو مسلسل دوسرے روز بھی بند رہا۔ سفارتی عملے کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں بیشتر موبائل فون سروسز معطل ہیں۔
اتوار کی شب ہونے والی بغاوت کے بعد صدر سلواکیر کی حکومت نے ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔
جنوبی سوڈان نے حال ہی میں مسلم اکثریتی ملک سوڈان سے آزادی حاصل کی ہے اور دنیا کے نقشے پر تاحال ابھرنے والی آخری آزاد ریاست ہے۔