سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے اتوار کو چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالتے ہی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے معاملے پر فل کورٹ تشکیل دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ کا پندرہ رکنی فل کورٹ بینچ اس مقدمے کی سماعت پیر کو کرے گا۔ فل کورٹ میں کیس کی سماعت پورا دن ہوگی۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ چیف جسٹس پاکستان کے اختیارات سے متعلق ہے جسے پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا۔
سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں آٹھ رکنی لارجر بینچ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر حکم امتناع جاری کیا تھا۔
مذکورہ ایکٹ میں چیف جسٹس کے از خود نوٹس اختیارات سمیت مقدمات کی سماعت کے لیے بینچ تشکیل دینے کے لیے سپریم کورٹ کے تین سینئر ججز پر مشتمل کمیٹی بنانے کا کہا گیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے گزشتہ کئی ماہ سے یہ مؤقف اختیار رکھا تھا کہ جب تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ نہیں ہوتا، وہ کسی بھی بینچ کا حصہ نہیں بنیں گے۔
SEE ALSO: عدلیہ کے وقار کی بحالی اور زیرِ التوا مقدمات نئے چیف جسٹس کے لیے بڑے چیلنجاس بات کا اظہار جسٹس قاضی فائز عیسی نے ملٹری کورٹس میں عام شہریوں کے ٹرائل سے متعلق کیس سے علیحدہ ہوتے وقت بھی کیا تھا۔
خیال رہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجرل بل 2023 منظور کیا گیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران سابق وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات سے متعلق عدالتی اصلاحات بل ایوان میں پیش کیا تھا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیسن جج جزیلا اسلم سپریم کورٹ کی رجسٹرار تعینات
چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسی نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اوکاڑہ جزیلا اسلم کو ڈیپوٹیشن پر تین سال کے لیے سپریم کورٹ کا رجسٹرار تعینات کر دیا ہے۔
اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کو ان کی خدمات بطور رجسٹرار سپریم کورٹ لینے کے لیے خط ارسال کر دیا گیا ہے۔