امریکہ اور کینیڈا سمیت جی سیون ملکوں کے اعلٰی سفارت کاروں نے یوکرین میں روسی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین کو اسلحے کی ترسیل جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ہفتے کو جرمنی میں جی سیون ملکوں بشمول امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس، جاپان، کینیڈا، اٹلی اور یورپی یونین نے ایک اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ روس پر سیاسی اور اقتصادی دباؤ برقرار رکھیں گے۔
اس موقع پر جرمنی کی وزیرِ خارجہ نے روس کی جانب سے چھیڑی جانے والی اس جنگ کو "گندم کی جنگ سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے۔
اس کانفرنس میں برطانیہ، فرانس،اٹلی، جاپان، امریکہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار شریک ہوئے۔ انہوں نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ یوکرین کی اس وقت تک عسکری امداد جاری رکھیں گے، جب تک کہ اس کی ضرورت رہے گی۔
مشترکہ بیان میں چین پر بھی زور دیا گیا کہ وہ اس جنگ میں روس کی مدد کرنے سے گریز کرے۔ جرمنی نے کہا کہ یہ جنگ روس کے صدر نے چھیڑی ہے مگر یہ ہماری بین الاقوامی ذمے داری ہے کہ ہم یوکرین کی مدد کریں۔
Your browser doesn’t support HTML5
بیان میں روس کی اس غلط بیانی کو مسترد کیا گیا کہ روس کے خلاف اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے دنیا میں گندم کا بحران پیدا ہوا ہے۔
جی سیون ممالک نے یہ بھی کہا کہ وہ توانائی کے حصول کے سلسلے میں روس پر انحصار کو کم سے کرتے جائیں گے۔ وزرا نے یہ بھی کہا کہ وہ روس کی اس اشرافیہ پر مزید پابندیاں عائد کریں گے جو یوکرین کی جنگ میں پوٹن کی مدد کر رہے ہیں۔
دوسری طرف یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ جنگ کی طوالت کا انحصار آزاد دنیا کے ملکوں اور ہمارے شراکت داروں پر ہے۔
جمعہ کو ایک بیان میں اُنہوں نے کہا کہ ہم اپنے طور پر ملک کا دفاع کر رہے ہیں اور روس کے قبضے سے اپنے علاقوں کو وا گزار کرانے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں۔
یوکرین کی جنگ کے دوران نیٹو میں فن لینڈ اور سوئیڈن کی شمولیت سے عالمی سیاسی منظر نامے میں ایک اور جہت کا اضافہ ہوا ہے۔ ترک صدر ایردوان نے ان ملکوں کی نیٹو میں شمولیت پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو میں توسیع کے سبھی رکن ملکوں کی متفقہ منظوری لازم ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ترکی سے اس کے مؤقف کی وضاحت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فن لینڈ اور سوئیڈن اگر شمولیت کی درخواست کرتے ہیں تو امریکہ اس کی حمایت کرے گا۔
دوسری طرف روس نے انتباہ کیا ہے کہ اگر فن لینڈ اور سوئیڈن نے نیٹو میں شمولیت اختیار کی تو اس کے سنگین فوجی اور سیاسی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
اس خبر کا کچھ مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' اور 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔