بھارت کے مشرقی ساحلی شہر وشاکا پٹنم میں ایک کیمیکل پلانٹ سے گیس خارج ہونے سے 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ سیکڑوں متاثرہ افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ایک مقامی پولیس افسر کے مطابق گیس لیکج پانچ ہزار ٹن کے دو ٹینکوں سے ہوئی ہے جو ایک کیمیکل پلانٹ میں بنائے گئے تھے۔ کرونا وائرس کے پیشِ نظر لاک ڈاؤن کے باعث مذکورہ پلانٹ مارچ کے اواخر سے بند تھا۔
بھارتی ٹی وی چینلز اور ذرائع ابلاغ پر آندھرا پردیش کے صنعتی شہر وشاکا پٹنم کی کئی ویڈیوز بھی دکھائی جا رہی ہیں جس میں بچوں اور عورتوں سمیت کئی افراد اور جانوروں کو بھی سڑکوں اور گلیوں میں بے ہوش پڑے دیکھا جا سکتا ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے 'اے این آئی' کے مطابق گیس لیکج کے واقعے میں اب تک 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
وشاکا پٹنم کے ضلعی اسپتالوں کے کوآرڈینیٹر بی کے نائیک نے کہا ہے کہ زہریلی گیس سے متاثر ہونے والے کم از کم ایک ہزار افراد کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ یہ خطرہ بھی ہے کہ درجنوں لوگ گھروں میں بھی بے ہوش ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ صبح سویرے ہوا تھا اور اس دوران زیادہ تر لوگ گھروں میں سو رہے تھے۔ ممکن ہے کہ کئی لوگ سوتے میں ہی بے ہوش ہو گئے ہوں اور ابھی تک گھروں میں بے ہوش ہوں۔
بی کے نائیک کا کہنا تھا کہ انتظامیہ گیس سے متاثرہ افراد کو گھروں میں بھی تلاش کر رہی ہے اور لوگوں کو اسپتال پہنچا رہی ہے۔ گیس سے متاثر ہونے والے لوگوں کو آکسیجن اور تازہ ہوا کی ضرورت ہے۔
اسپتالوں میں مریضوں کا رش بڑھنے کی وجہ سے ایک بیڈ پر دو، دو مریضوں کو لٹایا جا رہا ہے۔ زیادہ تر لوگوں کو بے ہوشی کی حالت میں اسپتال لایا جا رہا ہے۔
یہ پلانٹ وشاکا پٹنم کے مضافات میں واقع تھا۔ وشاکا پٹنم کی آبادی 50 لاکھ سے زائد ہے۔
وشاکا پٹنم کی اسسٹنٹ پولیس کمشنر سواروپ رانی نے 'اے ایف پی' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ گیس پلانٹ میں ہی موجود تھی۔ گیس میں کیمیکل ری ایکشن ہونے سے ٹینکوں میں حرارت پیدا ہوئی جس سے گیس لیک ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ "مقامی آبادی نے صبح ساڑھے تین بجے کے قریب ہمیں گیس لیکج سے آگاہ گیا۔ ہم فوراً وہاں پہنچے اور ہم فضا میں گیس محسوس کر سکتے تھے۔ ہم میں سے کسی کے لیے بھی ممکن نہیں تھا کہ چند منٹ سے زیادہ اس ماحول میں کھڑے رہ سکیں۔"
بھارتی نشریاتی ادارے 'ٹائمز آف انڈیا' کی رپورٹ کے مطابق گیس لیکج سے لگ بھگ 5000 لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ پلانٹ سے تین کلو میٹر کے دائرے میں گیس کے اثرات دیکھے گئے جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
رپورٹ کے مطابق گیس سے متاثرہ کئی لوگوں کو سانس کے مسائل، آنکھوں کی سوزش اور جسم پر خارش کی شکایات ہو رہی ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت میں دسمبر 1984 میں تاریخ کا سب سے برا انڈسٹریل حادثہ پیش آیا تھا جب بھوپال میں جراثیم کش ادویات بنانے والے پلانٹ سے گیس کا اخراج ہوا تھا۔
اس واقعے میں گیس سے متاثر ہونے والے 3500 سے زائد افراد چند روز میں ہی ہلاک ہو گئے تھے جب کہ لوگوں میں اس گیس کے اثرات کافی مہینوں تک رہے تھے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس واقعے میں لگ بھگ ایک لاکھ افراد زہریلی گیس سے متاثر ہوئے تھے۔ جو لوگ اس واقعے میں زندہ بچ گئے تھے انہیں ابھی تک مختلف طبی مسائل کا سامنا ہے۔