اپنی کتاب میں رابرٹ گیٹس لکھتے ہیں کہ وہ فوجیوں کی حمایت کے بارے میں مسٹر اوباما پر کبھی شک نہیں کریں گے۔
امریکہ کے سابق وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے اپنی کتاب میں صدر براک اوباما کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ افغانستان سے متعلق حکمت عملی کے بارے میں شک و شبہات اور عسکری قیادت پر عدم اعتماد کا شکار تھے۔
تاہم انھوں نے صدر اوباما کو ’’ذاتی صداقت ‘‘ والا شخص قرار دیا۔
رابرٹ گیٹس کی کتاب ’’میمو آئرز آف اے سیکرٹری آف وار‘‘ سے اکتسابات منگل کو دیر گئے نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہوئے۔
رابرٹ گیٹس سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے ساتھ کام کرنے کے علاوہ دو سال تک صدر براک اوباما کی انتظامیہ میں بھی امریکی وزیر دفاع رہے۔
اپنی کتاب میں وہ لکھتے ہیں کہ اُنھوں نے فوجیوں کی حمایت کے بارے میں مسٹر اوباما پر کبھی شک نہیں کیا۔
انھوں نے کہا کہ مسٹر اوباما نے افغانستان میں موجود اپنے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریئس کی قابلیت سے متعلق سوال اٹھاتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ آیا جنرل پیٹریئس افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ مل کر کام کرسکیں گے یا نہیں۔
کتاب میں آگے چل کر مسٹر گیٹس لکھتے ہیں کہ مسٹر اوباما افغانستان کے بارے میں کیے گئے اپنے فیصلوں میں درست تھے۔
سابق وزیردفاع نے نائب صدر جو بائیڈن کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ’’گزشتہ چار سالوں میں خارجہ امور سے متعلق تقریباً تمام بڑی پالیسیوں اور قومی سلامتی کے معاملات پر غلطی پر رہے۔‘‘
تاہم انھوں نے صدر اوباما کو ’’ذاتی صداقت ‘‘ والا شخص قرار دیا۔
رابرٹ گیٹس کی کتاب ’’میمو آئرز آف اے سیکرٹری آف وار‘‘ سے اکتسابات منگل کو دیر گئے نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہوئے۔
رابرٹ گیٹس سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے ساتھ کام کرنے کے علاوہ دو سال تک صدر براک اوباما کی انتظامیہ میں بھی امریکی وزیر دفاع رہے۔
اپنی کتاب میں وہ لکھتے ہیں کہ اُنھوں نے فوجیوں کی حمایت کے بارے میں مسٹر اوباما پر کبھی شک نہیں کیا۔
انھوں نے کہا کہ مسٹر اوباما نے افغانستان میں موجود اپنے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریئس کی قابلیت سے متعلق سوال اٹھاتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ آیا جنرل پیٹریئس افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ مل کر کام کرسکیں گے یا نہیں۔
کتاب میں آگے چل کر مسٹر گیٹس لکھتے ہیں کہ مسٹر اوباما افغانستان کے بارے میں کیے گئے اپنے فیصلوں میں درست تھے۔
سابق وزیردفاع نے نائب صدر جو بائیڈن کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ’’گزشتہ چار سالوں میں خارجہ امور سے متعلق تقریباً تمام بڑی پالیسیوں اور قومی سلامتی کے معاملات پر غلطی پر رہے۔‘‘