یہ الوداعی تقریب محکمہٴ دفاع کے وسیع سبزہ زار میں منعقد ہوئی۔
ریٹائر ہونے والے وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس کے اعزاز میں منعقدہ اِس تقریب میں اُن کی خدمات کو خراجِ ِتحسین پیش کیا گیا۔
امریکی تاریخ میں گیٹس وہ واحد وزیرِ دفاع ہیں جِنھیں نئے منتخب صدر نے بھی اپنی ذمہ داریاں جاری رکھنے کے لیے کہا۔
گیٹس نے سابق صدر بش کے دورِ حکومت میں وزیرِ دفاع کا عہدہ سنبھالا اور اُس وقت عراق کی جنگ ایک نازک مرحلے میں داخل ہوچکی تھی۔
جمعرات کو ہونے والی اِس تقریب میں صدر اوباما نے گیٹس کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ، ’وہ ایک حلیم الطبع محبِ وطن امریکی ہیں، اور ذہانت اور شرافت کا پیکر ہیں‘۔
صدر کے الفاظ میں: ’باب، آپ نہ صرف امریکی تاریخ میں وہ شخص ہیں جِنھوں نے سب سے طویل عرصے تک وزارتِ دفاع کے عہدے کو سنبھالا، بلکہ آپ بہترین وزرائے دفاع میں سے ایک ہیں‘۔
گیٹس نے اپنی وزارت کے دوران کئی بار افغانستان اور عراق کے دورے کیےاور اِس بات کو یقینی بنایا کہ امریکی فوجیوں کی سلامتی کو مقدم رکھا جائے۔
صدر اوباما نے اِس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : ’اور، آج ہم دیکھتے ہیں کہ اِنھوں نے زندگیاں بچانے کے لیے جو کوششیں کی ہیں وہ بار آور ثابت رہی ہیں۔ بارودی سرنگوں کو بے اثر بنانے والی گاڑیاں اور بغیر پائلٹ کے طیارے متعارف کرائے، افغانستان میں زخمی فوجوں کو جلد از جلد نکال کر اُنھیں بہترین طبی سہولتیں بہم پہنچائیں۔‘
اپنی جوابی تقریر میں گیٹس نے کہا کہ وہ محکمہٴ دفاع اور دیگر اداروں کے تعاون کے لیے اُن کے شکرگزار ہیں، خاص طور پر انٹیلی جنس، ترقیات اور سفارتکاری کے اداروں نے باہم مل جل کر جو کوششیں کی ہیں وہ قابلِ تعریف ہیں۔
اُن کے الفاظ میں: ’القاعدہ پر کاری ضرب جو بن لادن پر حٕملے پر منتج ہوئی اور یہ اِس بات کی علامت ہے کہ اکیسویں صدی میں انٹیلی جنس اور فوجی کارروائیوں کو کس کامیابی سے مربوط کیا جا سکتا ہے۔‘
گیٹس نے کہا کہ وزیرِ دفاع کے طور پر اُنھوں نے جو خدمات انجام دی ہیں وہ اُن کے لیے بہت بڑا اعزاز ہیں۔
سڑسٹھ سالہ گیٹس کے ریٹائر ہونے کے بعد اب امریکہ کے نئے وزیرِ دفاع لیون پیناٹا ہیں، جو اِس سے قبل سی آئی اے کے سربراہ رہ چکے ہیں۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: