امریکہ کے وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ وہ سال 2011 تک اپنا عہدہ چھوڑدینگے کیوں کہ ان کے مطابق اس وقت تک یہ واضح ہو چکا ہوگا کہ آیا ان کی تجویزکردہ افغانستان میں امریکی میرینز کی تعداد میں اضافے کی حکمتِ عملی درست تھی یا نہیں۔
پیر کے روز فارن پالیسی میگزین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گیٹس کا کہنا تھا "میں سمجھتا ہوں کہ اگلے سال تک ہمیں یہ معلوم ہو چکا ہوگا کہ آیا افغانستان میں اپنائی گئی ہماری حکمتِ عملی کامیاب رہی یا نہیں۔ ہم اس وقت تک فوجوں میں اضافے کا عمل مکمل کرچکے ہونگے اور اس کے بعد کی صورتحال کے جائزے کا عمل بھی ہم دسمبر تک مکمل کرلیں گے۔ اور مجھے ایسا لگتا ہے کہ 2011 کے دوران یہ مناسب ہوگا کہ میں اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوجاؤں"۔
رابرٹ گیٹس سابقہ ری پبلیکن انتظامیہ کے اعلی ٰ عہدیداران میں سے وہ واحد فرد تھے جنہیں ڈیمو کریٹک صدر بارک اوباما نے وہائٹ ہائوس اور ورثے میں ملنے والی دو جنگوں کا چارج سنبھالنے کے بعد اپنے عہدے پہ برقرار رکھا تھا تاکہ قومی سلامتی کے حوالے سے وضع کی گئی پالیسیوں کا تسلسل برقرار رکھا جاسکے۔
سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر اور مختلف حکومتی ذمہ داریوں پر کام کرنے کا 40 سالہ طویل تجربہ رکھنے والے رابرٹ گیٹس ماضی میں کئی بار اشاروں کنایوں میں اپنی موجودہ ذمہ داری سے سبکدوش ہونے کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں۔ سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے رابرٹ گیٹس کو سن 2006 میں نسبتاً متنازعہ ڈونالڈ رمز فیلڈ کی جگہ ایک ایسے وقت سیکریٹری دفاع نامزد کیا تھا جب امریکہ کے عراق میں جاری جنگ ہارنے کی پیشن گوئیاں کی جارہی تھیں۔
انٹرویو میں گیٹس کا کہنا تھا کہ اگر وہ جنوری 2012 تک بطور سیکریٹری دفاع رہتے ہیں تو یہ مناسب نہیں ہوگا کیونکہ ان کے خیال میں 2012 الیکشن کا سال ہے اور "ایک ایسے وقت جب موجودہ انتظامیہ چناؤ کے عمل سے گزرنے جارہی ہوگی، ایک مناسب امیدوار کا انتخاب کافی پیچیدہ ہوسکتا ہے"۔
گیٹس کا کہنا تھا کہ "میں نہیں سمجھتا کہ یہ ایک ایسی پوسٹ ہے جسے آپ صدارتی الیکشن سے قبل پر کرنے کا سوچیں۔ سو مجھے 2011 میں سبکدوشی کا خیال کافی بھاتا ہے"۔
تاہم پینٹا گون کا کہنا ہے کہ رابرٹ گیٹس نے اپنی ریٹائرمنٹ کے لیے کوئی تاریخ تاحال طے نہیں کی ہے اور "یہ سمجھنا درست نہیں کہ وہ فوری طور پر کہیں جارہے ہیں"۔
پینٹاگون کے ترجمان برائین وھائٹ مین کا گیٹس کے انٹر ویو پہ ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہنا تھا "وہ انٹرویو لینے والوں سے اپنی ملازمت اور یہاں گزارے گئے وقت کے بارے میں تبادلہ خیال کررہے تھے۔ سو اس بات کو ان کی جانب سے کسی اعلان پہ محمول کرنا مناسب نہیں ہوگا"۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق صدر اوبا ما کی جانب سے عراق سے امریکی فوجوں کے انخلا اور تمام تر توجہ افغانستان میں جاری طالبان کے خلاف جنگ پر مرکوز کرنے جیسے وعدوں کی پاسداری کا سہرا منجھے ہوئے اور تجربہ کار ریپبلیکن رابرٹ گیٹس کے سر جاتا ہے۔
امریکی انتظامیہ آئندہ چند ہفتوں میں مزید تیس ہزار فوجی افغانستان بھیج رہی ہے جس کے بعد وہاں طالبان اور القائدہ کے خلاف جنگ میں مصروف امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرجائے گی