ایرانی سرحد کے قریب پیش آنے والے اس واقعے میں شدت پسندوں نے خود کار ہتھیاروں سے چوکی پر فائرنگ کی اور راکٹ داغے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایران کی سرحد کے قریب ساحلی محافظوں کی ایک چوکی پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کر کے سات اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کر دیا۔
صوبائی وزارت داخلہ کے سیکرٹری اکبر حسین دُرانی نے وائس آف امر یکہ کو بتایا کہ ہفتہ کو علی الصبح ساحلی شہر گوادر سے چالیس کلو میٹر دور ایران کی سرحد کے قر یب شدت پسندوں نے کوسٹ گارڈز کی ایک چوکی پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی اور راکٹ داغے۔
اس حملے کے بعد مقامی انتظامیہ کے مزید اہلکار موقع پر پہنچے لیکن حملہ آور وہاں سے فرار ہو چکے تھے۔
زخمیوں کو گوادر کے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
سیکرٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے کسی گروہ کا نام لیے بغیر کہا کہ حملے میں وہی عناصر ملوث ہیں جو گزشتہ مئی میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد سرکاری تنصیبات اور سیاسی رہنماﺅں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز اور لیویز کے مزید اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور شدت پسندوں کی تلاش جاری ہے۔
بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر کے مختلف علاقوں میں اس سے قبل بھی سیکورٹی فورسز اور دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کے علاوہ غیر قانونی طریقے سے ایران جانے والے لوگوں پر جان لیوا حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
رواں سال فروری کے اواخر میں گوادر کے قر یب مزدوروں پر حملے میں سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے جون میں بلوچستان کی وزارت اعلٰی کا منصب سنبھالنے کے بعد صوبے میں مسلح کارروائیاں کرنے والے عسکر یت پسند گروہوں پر زور دیا تھا کہ وہ تشدد کا راستہ تر ک کریں اور صرف جمہوری طر یقے سے ہی بلوچ عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کریں۔
صوبائی وزارت داخلہ کے سیکرٹری اکبر حسین دُرانی نے وائس آف امر یکہ کو بتایا کہ ہفتہ کو علی الصبح ساحلی شہر گوادر سے چالیس کلو میٹر دور ایران کی سرحد کے قر یب شدت پسندوں نے کوسٹ گارڈز کی ایک چوکی پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی اور راکٹ داغے۔
اس حملے کے بعد مقامی انتظامیہ کے مزید اہلکار موقع پر پہنچے لیکن حملہ آور وہاں سے فرار ہو چکے تھے۔
زخمیوں کو گوادر کے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
سیکرٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے کسی گروہ کا نام لیے بغیر کہا کہ حملے میں وہی عناصر ملوث ہیں جو گزشتہ مئی میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد سرکاری تنصیبات اور سیاسی رہنماﺅں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز اور لیویز کے مزید اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور شدت پسندوں کی تلاش جاری ہے۔
بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر کے مختلف علاقوں میں اس سے قبل بھی سیکورٹی فورسز اور دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کے علاوہ غیر قانونی طریقے سے ایران جانے والے لوگوں پر جان لیوا حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
رواں سال فروری کے اواخر میں گوادر کے قر یب مزدوروں پر حملے میں سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے جون میں بلوچستان کی وزارت اعلٰی کا منصب سنبھالنے کے بعد صوبے میں مسلح کارروائیاں کرنے والے عسکر یت پسند گروہوں پر زور دیا تھا کہ وہ تشدد کا راستہ تر ک کریں اور صرف جمہوری طر یقے سے ہی بلوچ عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کریں۔