فلسطینی عہدے داروں نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایک روز جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد عراق کی ثالثی میں فائر بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔ تازہ لڑائی میں حماس نے اسرائیلی علاقے پر ایک راکٹ داغا تھا جس کا جواب اسرائیل نے فضائی حملوں کی شکل میں دیا۔
حماس کے ٹیلی وژن نے فائربندی کے متعلق خبر نشر کی ہے جب کہ اسرائیل نے ابھی تک اس دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیلی طیاروں نے پیر کی شام غزہ کی پٹی میں کئی اہداف پر حملے کیے جن میں حماس کے لیڈر اسماعیل ہانیہ کا دفتر بھی شامل تھا۔
حملے کے وقت حماس کے زیادہ تر لیڈر پناہ گاہوں میں چلے گئے تھے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ جب حملہ ہوا تو آیا اسماعیل ہانیہ اپنے دفتر میں موجود تھے ؟
فضائی حملوں سے فوری طور پر غزہ میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ جب کہ حماس کے داغے گئے راکٹ سے اسرائیل میں تل ابیب کے نزدیک 8 افراد زخمی ہوئے۔
حملے کے وقت اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو واشنگٹن کے دورے پر تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے اور اسرائیل وہ سب کچھ کرے گا جو اس کے عوام اور ریاست کے دفاع کے لیے ضروری ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں اس تازہ پیش رفت پر گہری تشویش ہے۔ انہوں نے حماس کے راکٹ حملے کو ایک سنگین اور ناقابل قبول خلاف وزری قرار دیا۔