اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں ایک "مربوط" حملے کی تیاری کی ہے جس میں فضائی، زمینی اور بحری افواج شامل ہوں گی جبکہ حماس نے غزہ شہر خالی کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسرائیلی ٹینکوں کا مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے " ایسوسی ایٹڈ پریس" کے مطابق اسرائیلی فوج نے ہفتے کی رات ایک بیان میں کہا کہ وہ " وسیع پیمانے پر جارحانہ آپریٹو منصوبوں" پر عمل کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد غزہ چھوڑ کر جا رہی ہے جہاں اسرائیل نے بجلی، پانی اور خوراک کی فراہمی روک دی ہے۔
اسرائیلی فوج نے جمعے کو غزہ میں مقیم افراد کو جنوبی علاقے میں منتقل ہونے کے لیے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا جس کی مدت مکمل ہو گئی ہے۔
ہفتے کی شام وائٹ ہاوس نے کہا کہ صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے بات کی اور اسرائیل کے لیے غیر متزلزل امریکی حمایت کا اعادہ کیا۔
SEE ALSO: اسرائیل اور حماس کی جنگ کاانسانی المیہبائیڈن نے اسرائیلی رہنما کے ساتھ اقوام متحدہ، مصر، اردن، اسرائیل اور خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ امریکی رابطہ کاری پر بات چیت کی تاکہ معصوم شہریوں کو پانی، خوراک اور طبی دیکھ بھال تک رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
صدر بائیڈن نے شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام کوششوں کی حمایت کی۔
انہوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو کو امریکی فوجی مدد کے بارے میں اپ ڈیٹ کیا اور تنازعہ کو بڑھانے کی کوشش کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف اپنے انتباہ کا اعادہ کیا۔
بائیڈن نے ہفتے کے روز فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ساتھ بھی بات کی اور اقوام متحدہ، مصر، اردن، اسرائیل اور دیگر کے ساتھ مل کر کام کرنے کی امریکی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا تاکہ غزہ کے شہریوں تک انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے تنازع کو وسیع ہونے سے روکنے کے لیے شراکت داروں کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے امریکی کوششوں کا تفصیلی ذکر کیا۔ وائٹ ہاوس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے مغربی کنارے اور وسیع تر خطے میں استحکام کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی بات کیا۔
SEE ALSO: سعودی عرب کا اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کا منصوبہ معطل کرنے کا فیصلہامریکی صدر نے حماس کے اسرائیل پر وحشیانہ حملے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ تنظیم فلسطینیوں کی نمائندگی نہیں کرتی۔
اس سے قبل میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد غزہ چھوڑ کر جا رہی ہے جہاں اسرائیل نے بجلی، پانی اور خوراک کی فراہمی روک دی ہے۔
اسرائیلی فوج نے جمعے کو غزہ میں مقیم افراد کو جنوبی علاقے میں منتقل ہونے کے لیے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا جس کی مدت مکمل ہو گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کی سرحد کے قریب اسرائیل نے اپنے تقریباً تین لاکھ ریزو فوجیوں کو تعینات کر دیا ہے ۔ تاہم ابھی انہیں پیش قدمی کا حکم نہیں دیا گیا ہے لیکن بم برسانے کا سلسلہ جاری ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 120 سے زیادہ اسرائیلوں کی غزہ میں موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ جب تک تمام اسرائیلی یرغمالی رہا نہیں ہو جاتے، فضائی حملے جاری رہیں گے۔
غزہ کی وزارتِ داخلہ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں شمالی غزہ سے نکلنے والے 70 سے زیادہ افراد ہلاک اور 200 کے لگ بھگ زخمی ہو گئے ہیں۔
SEE ALSO: غزہ: اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نےدس کروڑڈالر سے زیادہ کی ہنگامی امداد کی اپیل کر دیخبررساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' نے اپنی رپورٹس میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کو کنٹرول کرنے والے گروپ حماس نے فلسطینیوں سے کہا ہے کہ وہ ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے گھروں میں موجود رہیں اور اس نفرت انگیز نفسیاتی مہم کو ناکام بنا دیں۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں سوا چار لاکھ کے قریب لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ جب کہ ایک ہفتہ قبل سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اب تک دونوں جانب ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3200 سے زیادہ ہو چکی ہے۔
اسرائیل کی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے ترجمان کرنل جوناتھن کونریکس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر براہ راست نشر کی جانے والی بریفنگ میں کہا ہے کہ غزہ کے شہری صرف اسی وقت واپس جا سکیں گے جب انہیں اس کی اجازت دی جائے گی۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کی پہلی زمینی کارروائی
خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی ایک رپورٹ میں اسرائیلی فوج کے ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے ٹینکوں کی مدد سے غزہ کے اندر اپنی پہلی زمینی کارروائی کی اور ان عسکریت پسندوں پر چھاپے مارے جو اسرائیل کی جانب راکٹ فائر کرتے ہیں۔
فوجی دستوں نے ان مقامات کے متعلق بھی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جہاں ممکنہ طور پر یرغمالیوں کو رکھا گیا ہے۔
اسرائیلی اخبار 'ہارٹز' نے ہفتے کے روز اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے چھاپوں میں متعدد اسرائیلیوں کی لاشیں ملی ہیں۔ ان چھاپوں میں فوج نے دہشت گردی میں استعمال ہونے والے کچھ بنیادی ڈھانچوں کو بھی تباہ کیا۔ اس دوران فوج کو کئی ایسی چیزیں ملی ہیں جن کی مدد سے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں تک پہنچنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
غزہ چھوڑنے کا حکم نسل کشی کے مترادف ہے، فلسطینی سفیر
اقوامِ متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے جمعے کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے شہریوں کو گھر چھوڑ کر جانے کا حکم لاکھوں فلسطینیوں کی نسلی کشی کے مترادف ہے، جن کے پاس کہیں جانے کے لیے کوئی جگہ بھی نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں کوئی محفوظ علاقہ نہیں ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
تل ابیب میں اسرائیلی فوج کے ترجمان افخائی عدری نے وائس آف امریکہ کے عربی زبان کے سیٹلائٹ ٹی وی کی معاون تنظیم الحرہ کو بتایا کہ ہم غزہ کی پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر چھاپے اور حملے بڑھا رہے ہیں، جہاں الرمل اور بیت حنوں جیسے علاقوں میں انہوں نے اپنے اڈے قائم کر لیے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے شہریوں کو اسی لیے یہ علاقے چھوڑنے کا حکم دیا ہے کیوں کہ فوج ان علاقوں میں اپنے حملوں میں تیزی لائے گی۔
غزہ میں صورت حالت خطرناک ہے: گوتریس
جمعے کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے اقوامِ متحدہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک گنجان آباد جنگی علاقے میں دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ایک ایسی جگہ منتقل کرنا جہاں پانی، خوراک اور رہائش کا بندوبست نہیں ہے، انتہائی خطرناک ہے، خاص طور پر ایک ایسی صورتِ حال میں جب پورا علاقہ محاصرے میں ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
سلامتی کونسل میں جنگ بندی کے لیے روس کا مسودہ
روس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا ہے ، جس میں انسانی بنیادوں پر فوری طور پر جنگ بند کرنے، خوراک، ایندھن اور طبی علاج معالجے سمیت امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی اور تقسیم کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ مسودے میں تمام یرغمالیوں کی محفوظ رہائی کا بھی مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے عملے کی نقل مکانی
غزہ میں اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا ہے کہ افراتفری کا عالم ہے اور اقوام متحدہ کا عملہ غزہ کے شمالی حصے کو خالی کر رہا ہے۔
مشرقِ وسطیٰ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی نے کہا کہ اس نے انسانی بنیادوں پر کام جاری رکھنے کے لیے اپنے مرکزی آپریشن سینٹر اور تقریباً 300 بین الاقوامی عملے کو جنوبی غزہ منتقل کر دیا ہے۔
ایجنسی کا غزہ میں تقریباً 13000 افراد کا عملہ ہے، جن میں سے زیادہ تر فلسطینی ہیں۔
SEE ALSO: غزہ پر کسی متوقع زمینی حملے میں اسرائیلی فوج کو تربیت یافتہ دشمن کا سامنا ہو گا، ماہریناقوام متحدہ کے گروپ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی تنصیبات کی حفاظت کی جانی چاہیے اور بین الاقوامی قانون کے مطابق ان پر حملہ نہیں ہونا چاہیے۔
غزہ میں کم از کم سات صحافی ہلاک
اسرائیلی اور لبنانی میڈیا نے جمعے کو سرحد پر جھڑپوں کی اطلاع دی، جہاں رائٹرز کے ویڈیو گرافر عصام عبداللہ اسرائیلی توپ خانے کے حملے میں ہلاک اور ان کے دو ساتھی زخمی ہوئے۔ ایجنسی فرانس پریس اور الجزیرہ کے نامہ نگار بھی زخمی ہو چکے ہیں۔
صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی نے ہفتے کے روز بتایا کہ غزہ میں ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد کم از کم سات ہے۔
صدر بائیڈن کی لاپتا امریکیوں کے اہلِ خانہ سے بات چیت
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی سرزمین پر حماس کے حملے کے بعد لاپتا ہونے والے امریکیوں کے اہل خانہ کے ساتھ جمعے کے روز ٹیلی فون پر ایک گھنٹے سے زائد گفتگو کی اور انہیں بتایا کہ وہ ذاتی طور پر ان کی واپسی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے میں 27 امریکی ہلاک ہوئے ہیں جب کہ 14 لاپتا ہیں۔
SEE ALSO: اسرائیل غزہ کے شہریوں کے لیے ہر ممکن احتیاط سے کام لے:بلنکنامریکی وزیر خارجہ کا خطے کا دورہ
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن خطے کے دورے پر ہیں، جس کے دوران انہوں نے خطے کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی کے حق کا دفاع کرتے ہوئے بے گناہ فلسطینیوں کے تحفظ پر بھی زور دیا۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن بھی سینئر حکومتی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے جمعے کو اسرائیل پہنچے ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔