پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کردی ہے۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کا اطلاق اُن کی موجودہ مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد سے ہوگا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بری فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ خطے میں سکیورٹی صورت حال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
حکومت کے اس فیصلے کے بعد جنرل باجوہ 29 نومبر 2022 تک بری فوج کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہیں گے۔
یاد رہے کہ جنرل باجوہ پاکستان کی بری فوج کے دسویں سربراہ ہیں اور انہوں نے 26 نومبر 2016 کو فوج کی کمان سنبھالی تھی۔
جنرل قمر جاوید باجوہ پاکستان فوج کے دوسرے سربراہ ہیں جن کی مدت ملازمت میں حکومت نے توسیع کی ہے۔ اس سے قبل 2010 میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے اُس وقت کے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کی تھی۔
پاکستان فوج کی ویب سائٹ کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے 1980 میں بلوچستان رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا تھا۔ وہ انفینٹری بریگیڈ اور چیف آف اسٹاف کے عہدوں پر بھی کام کر چکے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے الیکشن سے قبل ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے حق میں نہیں ہیں۔ انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدتِ ملازمت میں توسیع کو فوج کا امیچ متاثر ہونے سے تعبیر کیا تھا۔
منصب اقتدار سنبھالنے سے قبل عمران خان کا ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں یہ بھی کہنا تھا کہ کسی ایک شخص کے لیے ادارے کے قوانین کو بدلنا غلط ہے کیونکہ اس سے ادارے کمزور ہوتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
دفاعی تجزیہ کار لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ پاکستان کی فوج میں ہمیشہ ترقیاں اور تقرریاں کارکردگی کی بنیاد پر ہوتی ہیں۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام دنیا کی افواج میں تقرری کچھ عرصے کے لیے ہو سکتی ہے کیونکہ ادارے کے سربراہ پر کافی بوجھ اور ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔
طلعت مسعود کے بقول فوج کی کمان بدلتی ہے تو نیا آنے والا نئی سوچ کے ساتھ آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں طالبان کے ساتھ بات چیت اور امن معاہدے میں جنرل قمر باجوہ نے اہم کردار ادا کیا ہے اور بظاہر لگتا ہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ جنرل باجوہ کو کام کرتے رہنا چاہیے۔