پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے پانچ دہشت گردوں کی سزا کی توثیق کر دی ہے۔
جمعرات کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق یہ دہشت گرد کراچی میں صفورا چورنگی میں اسماعیلی برادری کی بس پر حملے کے علاوہ سماجی کارکن سبین محمود کے قتل میں ملوث تھے۔
بیان کے مطابق پانچوں مجرم القاعدہ کے سرگرم ارکان تھے اور انہوں نے مقدمہ شروع ہونے سے قبل اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا۔
فوج کے بیان کے مطابق یہ شدت پسند کراچی میں سماجی کارکن سبین محمود کو قتل کرنے اور صالح مسجد کراچی کے نزدیک دیسی ساختہ بم سے دھماکہ کرنے کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بھی حملوں میں شامل ہیں۔
بیان کے مطابق مجرم طاہر حسین منہاس ولد خادم حسین منہاس پر نو الزامات، سعد عزیز ولد عبدالعزیز شیخ کو دس الزامات ، اسد الرحمٰن ولد عتیق الرحمٰن کو چار الزامات، حافظ ناصر ولد افضل احمد اور محمد اظہر عشرت ولد عشرت رشید احمد کو پانچ پانچ الزامات ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی ہے۔
گزشتہ سال مئی میں کراچی کے علاقے صفورا گوٹھ میں اسماعیلی برادری کے ارکان کو لے جانے والی ایک بس پر حملہ کر کے لگ بھگ 45 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا، جب کہ معروف سماجی کارکن سبین محمود کو بھی گزشتہ سال ہی اپریل میں قتل کیا گیا۔
2015ء کے اوائل میں ملک میں دہشت گردی کے مقدمات کی فوری سماعت کے لیے دو سال کے عرصے کے لیے فوجی عدالتیں قائم کی گئیں تھیں جن سے اب تک متعدد افراد کو سزائیں دی جا چکی ہیں۔
دسمبر 2014ء میں پشاور میں ایک اسکول پر ملک کی تاریخ کے بدترین دہشت گرد حملے کے مطابق انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت خصوصی فوجی عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اب تک فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے متعدد شدت پسندوں کی سزاؤں پر عمل درآمد ہو چکا ہے جب کہ بعض نے ان سزاؤں کے خلاف ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں نظر ثانی کی اپیل بھی دائر کی جن میں سے کچھ کی سزاؤں پر عمل درآمد معطل بھی کیا جا چکا ہے۔