بری فوج کے سبکدوش ہونے والے سربراہ جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ پچھلی ایک دہائی سے پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا ہے، مگر قوم کی بھرپور حمایت یافتہ فوج کے افسران اور جوانوں کے جذبے اور قربانیوں کی بدولت ملک کے مشکل ترین علاقوں میں امن قائم ہوا۔
اسلام آباد —
پاکستان کی بری فوج کے سبکدوش ہونے والے سربراہ جنرل اشفاق پرویز نے قومی مسائل کی وجہ بننے والے موجودہ حالات سے پریشان ہونے کے بجائے ان سے سبق سیکھنے اور انھیں حل کرنے کی راہ تلاش کرنے پر زور دیا ہے۔
راولپنڈی میں فوج کے صدر دفاتر جنرل ہیڈ کواٹرز (جی ایچ کیو) سے ملحقہ ہاکی گراؤنڈ میں جمعہ کو کمان کی تبدیلی کی تقریب سے اپنے الوداعی خطاب میں جنرل کیانی نے کہا کہ لوگوں کے سوچنے کا زاویہ مختلف تو ہو سکتا ہے لیکن ہر شخص کی خواہشات کا حصول ایک ’’مضبوط اور خوشحال‘‘ پاکستان سے منسلک ہے۔
’’اس لیے مایوسی کو اپنے پاس نا بھٹکنے دیں ... جو قوم تمام رکاوٹوں کو پھلانگ کر آزادی کا جھنڈا لہرا سکتی ہے، جو ہر پابندی کو شکست دے کر ایک نیوکلیئر طاقت بن سکتی ہے، جس کی افرادی قوت اور صلاحیت کو دوست و دشمن سب مانتے ہیں، اس کے لیے دشواریوں پر قابو پانا آسان ہے۔‘‘
اُنھوں نے ملی یکجہتی قائم رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر شخص کو لسانی، گروہی اور فرقہ وارانہ تعصبات سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف ایک سچے مسلمان اور محب وطن پاکستانی کے طور پر سوچتے ہوئے ملک کی خوشحالی اور ترقی کے لیے مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔
’’کامیابی اور کامرانی کی طرف بڑھنے کا یہی واحد راستہ ہے۔‘‘
جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ پچھلی ایک دہائی سے پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا ہے، مگر قوم کی بھرپور حمایت یافتہ فوج کے افسران اور جوانوں کے جذبے اور قربانیوں کی بدولت ملک کے مشکل ترین علاقوں میں امن قائم ہوا۔
اُنھوں نے کہا کہ اس کوششوں میں جان دینے والے اہلکار نا صرف پاک فوج بلکہ ملک و قوم کے بھی محسن ہیں۔
’’ہم اس غیر معمولی جذبے سے سرشار ہیں جس کے سامنے موت ایک عام حقیقت سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی ... پچھلے چند سالوں میں جس تواتر اور تعداد میں افواج پاکستان کے سپاہیوں نے اس گلستان کو اپنے خون سے سینچا اس کی مثال نہیں ملتی۔‘‘
جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ 44 سال کی عسکری خدمات کی تکمیل پر پاک فوج کو خیر باد کہتے ہوئے اُن کے لیے یہ امر قابلِ اطمینان ہے کہ جو ذمہ داری اُنھیں سونپی گئی اس سے وہ ’’باعزت طور پر عہدہ برآ‘‘ ہوئے۔
’’اس عظیم فوج کی چھ سال تک کمانڈ کرنا میرے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے ... پچھلے چھ سالوں میں، میں نے جو بھی فیصلے کیے ان میں ملک و قوم اور پاک فوج کا مفاد ہمیشہ مقدم رہا۔‘‘
الوداعی خطاب کے بعد جنرل کیانی نے کمانڈ کی "علامتی چھڑی" فوج کے نئے سربراہ جنرل راحیل شریف کے حوالے کی۔
راحیل شریف کو وزیر اعظم نواز شریف نے بدھ کو ملک کی فوج کا نیا سربراہ مقرر کیا تھا جس کے بعد جمعرات کو انھیں لیفٹیننٹ جنرل سے جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔
جنرل کیانی ملکی تاریخ میں فوج کے پہلے سربراہ ہیں جن کی مدت ملازمت میں جمہوری حکومت نے توسیع کی ۔
کمان کی تبدیلی کی تقریب میں مسلح افواج کے سربراہان، حاضر سروس اور بعض ریٹائرڈ فوجی افسران نے شرکت کی، جب کہ حال ہی میں وزارتِ دفاع کا قلم دان سنبھالنے والے خواجہ محمد آصف بھی یہاں موجود تھے۔
اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور تقریب کے مقام کی طرف جانے والے راستوں کی کڑی نگرانی کی جاتی رہی۔
نومبر 2007ء میں اسی مقام پر ملک کے سابق فوجی صدر اور اُس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے فوج کی کمان جنرل اشفاق پرویز کیانی کے سپرد کی تھی۔
وزیراعظم کی طرف سے جنرل راشد محمود کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کیا تھا جنہوں نے جمعرات کو اس منصب کا چارج سنبھال لیا تھا۔
راولپنڈی میں فوج کے صدر دفاتر جنرل ہیڈ کواٹرز (جی ایچ کیو) سے ملحقہ ہاکی گراؤنڈ میں جمعہ کو کمان کی تبدیلی کی تقریب سے اپنے الوداعی خطاب میں جنرل کیانی نے کہا کہ لوگوں کے سوچنے کا زاویہ مختلف تو ہو سکتا ہے لیکن ہر شخص کی خواہشات کا حصول ایک ’’مضبوط اور خوشحال‘‘ پاکستان سے منسلک ہے۔
’’اس لیے مایوسی کو اپنے پاس نا بھٹکنے دیں ... جو قوم تمام رکاوٹوں کو پھلانگ کر آزادی کا جھنڈا لہرا سکتی ہے، جو ہر پابندی کو شکست دے کر ایک نیوکلیئر طاقت بن سکتی ہے، جس کی افرادی قوت اور صلاحیت کو دوست و دشمن سب مانتے ہیں، اس کے لیے دشواریوں پر قابو پانا آسان ہے۔‘‘
اُنھوں نے ملی یکجہتی قائم رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر شخص کو لسانی، گروہی اور فرقہ وارانہ تعصبات سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف ایک سچے مسلمان اور محب وطن پاکستانی کے طور پر سوچتے ہوئے ملک کی خوشحالی اور ترقی کے لیے مثبت کردار ادا کرنا ہو گا۔
’’کامیابی اور کامرانی کی طرف بڑھنے کا یہی واحد راستہ ہے۔‘‘
جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ پچھلی ایک دہائی سے پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا ہے، مگر قوم کی بھرپور حمایت یافتہ فوج کے افسران اور جوانوں کے جذبے اور قربانیوں کی بدولت ملک کے مشکل ترین علاقوں میں امن قائم ہوا۔
اُنھوں نے کہا کہ اس کوششوں میں جان دینے والے اہلکار نا صرف پاک فوج بلکہ ملک و قوم کے بھی محسن ہیں۔
’’ہم اس غیر معمولی جذبے سے سرشار ہیں جس کے سامنے موت ایک عام حقیقت سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی ... پچھلے چند سالوں میں جس تواتر اور تعداد میں افواج پاکستان کے سپاہیوں نے اس گلستان کو اپنے خون سے سینچا اس کی مثال نہیں ملتی۔‘‘
جنرل کیانی کا کہنا تھا کہ 44 سال کی عسکری خدمات کی تکمیل پر پاک فوج کو خیر باد کہتے ہوئے اُن کے لیے یہ امر قابلِ اطمینان ہے کہ جو ذمہ داری اُنھیں سونپی گئی اس سے وہ ’’باعزت طور پر عہدہ برآ‘‘ ہوئے۔
’’اس عظیم فوج کی چھ سال تک کمانڈ کرنا میرے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے ... پچھلے چھ سالوں میں، میں نے جو بھی فیصلے کیے ان میں ملک و قوم اور پاک فوج کا مفاد ہمیشہ مقدم رہا۔‘‘
الوداعی خطاب کے بعد جنرل کیانی نے کمانڈ کی "علامتی چھڑی" فوج کے نئے سربراہ جنرل راحیل شریف کے حوالے کی۔
راحیل شریف کو وزیر اعظم نواز شریف نے بدھ کو ملک کی فوج کا نیا سربراہ مقرر کیا تھا جس کے بعد جمعرات کو انھیں لیفٹیننٹ جنرل سے جنرل کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔
جنرل کیانی ملکی تاریخ میں فوج کے پہلے سربراہ ہیں جن کی مدت ملازمت میں جمہوری حکومت نے توسیع کی ۔
کمان کی تبدیلی کی تقریب میں مسلح افواج کے سربراہان، حاضر سروس اور بعض ریٹائرڈ فوجی افسران نے شرکت کی، جب کہ حال ہی میں وزارتِ دفاع کا قلم دان سنبھالنے والے خواجہ محمد آصف بھی یہاں موجود تھے۔
اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور تقریب کے مقام کی طرف جانے والے راستوں کی کڑی نگرانی کی جاتی رہی۔
نومبر 2007ء میں اسی مقام پر ملک کے سابق فوجی صدر اور اُس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے فوج کی کمان جنرل اشفاق پرویز کیانی کے سپرد کی تھی۔
وزیراعظم کی طرف سے جنرل راشد محمود کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی مقرر کیا تھا جنہوں نے جمعرات کو اس منصب کا چارج سنبھال لیا تھا۔