امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ پُر امن مقاصد کےلیے سول نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کرتا ہے۔ تاہم، ساتھ ہی، جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) اور توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے اِی اے) کے ضابطے حرکت میں آتے ہیں، جن کی پاسداری لازم ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خاتون ترجمان، جین ساکی نے کہا ہے کہ این پی ٹی اور آئی اے اِی اے کے تحفظات کو مدِنظر رکھنا اور ضابطوں پر عمل درآمد کرنا ناگزیر ہے۔
اُن سے پوچھا گیا تھا آیا سعودی عرب جوہری ہتھیار بنانے کا خواہاں ہے؟ اس ضمن میں، ایک اخباری نمائندے نےامریکی وزیر خارجہ جان کیری اور وزیر اعظم نواز شریف کے حالیہ دورہٴ سعودی عرب کا ذکر کیا۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ متعدد ملکوں میں توانائی کے ذریعے کے طور پر پُرامن سول نیوکلیئر کے ’ثمرات سے استفادہ کرنے کی‘ حمایت کرتا رہا ہے، جس سلسلے میں، این پی ٹی کے ضوابط پر عمل درآمد ضروری ہے، جو یہ بات یقینی بناتے ہیں کہ کسی طور پر، نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی طرف رُخ اختیار نہ ہو۔
’اور، یوں، بجلی کی فراہمی میں مدد ملتی ہے، جس کے لیے متعدد پابندیوں کو قبول کرنا پڑتا ہے، جو دراصل، این پی ٹی اور آئی اے اِی اے کے ضوابط کا حصہ ہیں۔ لہٰذا، یہ گمان کہ ہم اس کے علاوہ کسی چیز کا سوچ سکتے ہیں، یکسر غیر درست ہے‘۔
این پی ٹی اور آئی اے اِی اے کے قوائد کے ضمن میں، ترجمان نے کہا کہ اِن میں حفاظت کے بین الاقوامی معیار کے ضابطے، جوہری عدم پھلاؤ، ایکسپورٹ کنٹرل اور تنصیب کی سکیورٹی کے قوائد و ضوابط کی سختی سے پابندی شامل
ہے۔