جرمنی میں حکومت نے بتایا ہےکہ پولیس نے جمعرات کو ہیمبرگ میں قائم ایک ایسے اسلامی مرکز کے بارے میں تحقیقات کے دوران جس پر ایرانی نظریات کو فروغ دینے اور حزب اللہ کی سرگرمیوں کی حمایت کرنےکا شبہ ہے, ملک بھر میں 54 مقامات پر چھاپے مارے ہیں۔
جرمن وزارت داخلہ نے کہا کہ ہیمبرگ کا اسلامی سینٹر یا IZH، طویل عرصے سے ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی کی ’آبزرویشن‘ میں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ گروپ کی سرگرمیوں کا مقصد ایران کے سپریم لیڈر کے "انقلابی نظریہ" کو پھیلانا ہے۔
حکام ایسے شبہات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ مرکز لبنان میں ایران کے حمایت یافتہ حزب اللہ عسکریت پسند گروپ کی جرمنی میں ممنوعہ سرگرمیوں کی حمایت کرتا ہے۔ اس گروپ کو امریکہ اور یورپی یونین نے دہشت گرد قرار دیا ہے.
The German interior ministry says it is conducting searches of 54 objects in seven federal states related to the Islamic center in #Hamburg. #Germany https://t.co/OOccF1YfsV
— Al Arabiya English (@AlArabiya_Eng) November 16, 2023
حزب اللہ نے گذشتہ ماہ حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملہ کرنے کے بعد سے ، سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ متعدد بارگولہ باری کا تبادلہ کیا ہے۔
اسلامی سینٹر ہیمبرگ میں ایک مسجد چلاتا ہے۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ جرمن انٹیلی جنس کا خیال ہے کہ اسے کچھ دیگر مساجد اور گروہوں پر نمایاں اثر و رسوخ یا مکمل کنٹرول حاصل ہے، جو اکثر "عیاں طور پر یہوددشمن اور اسرائیل مخالف رویے" کو فروغ دیتے ہیں۔
وزارت نے کہا کہ حکام اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اس پر پابندی لگائی جا سکتی ہے، اور یہ کہ تلاشی کے دوران ضبط کیے جانے والے مواد کا جائزہ لیا جائے گا۔
بدھ کے روز یہ چھاپےہیمبرگ اور چھ دیگر جرمن ریاستوں، باڈن وورٹمبرگ، بویریا، برلن ، ہیسے، نارتھ رائن ویسٹ فیلیا اور لوئر سیکسنی میں مارےگئے۔
اسلامی سینٹر ہیمبرگ کے علاوہ، یہ چھان بین پانچ دیگر گروپوں کے بارے میں بھی کی جارہی ہے جن پر شبہ ہے کہ وہ IZH کی ذیلی تنظیمیں ہیں۔
"We have the Islamist scene in our sights."German Interior Minister Nancy Faeser says police conducted nationwide raids over the Islamic Center of Hamburg%27s suspected support for the militant group Hezbollah. pic.twitter.com/FZ2Adl150q
— DW Politics (@dw_politics) November 16, 2023
جرمنی کی وزیر داخلہ نینسی فیسر نے ایک بیان میں کہا کہ ایک ایسے وقت میں "جب خاص طور پر، بہت سے یہودیوں کو خطرہ محسوس ہو رہا ہے، ہم کسی بھی اسلامی پروپیگنڈے کو برداشت نہیں کریں گے اور نہ ہی کسی یہوددشمنی اور اسرائیل مخالف "ایجی ٹیشن" کو برداشت کریں گے۔"
2 نومبر کو، فیسر نےحملے کے فوراً بعد چانسلر اولاف شولز کی طرف سے کیے گئے وعدےپر عمل کرتے ہوئے اپنے ملک میں حماس کی طرف سے یا اس کی حمایت میں ہر طرح کی سرگرمیوں پر باضابطہ پابندی عائد کر دی تھی۔
یہ رپورٹ ایسو سی ایٹڈ پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔