جرمنی کے عہدے داروں نے کہاہے کہ جمعے کے روز گرفتار کیے جانے والے القاعدہ کے تین مشتبہ ارکا ن ملک میں بم دھماکے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔
پراسیکیوٹر رینر گریس بام نے ہفتے کے روز ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے تین افراد کا منصوبہ ایک پرہجوم مقام پر حملے کا تھا ، تاہم ابھی تک انہوں نے کسی جگہ کا انتخاب نہیں کیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے مذکورہ افراد کو اس وقت گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا جب نگرانی کے نظام سے انہیں یہ محسوس ہوا کہ وہ کوئی دھماکہ خیز چیز بنانے کی کوشش کررہے ہیں ، جو اس جانب ایک اشارہ تھا کہ وہ حملہ کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مشتبہ افراد نے کسی بس پر بم نصب کرنے کے سلسلے میں آپس میں گفتگو کی تھی۔
ان تینو ں افراد کا تعلق مراکش سے ہے۔ انہیں جمعے کے روز جرمنی کے دو شہروں دوسلدروف اور بوخوم سے حراست میں لیا گیا تھا۔
مرکزی مشتبہ شخص 29 سالہ مراکشی باشندہ عبدالآدم ہے ۔ اس پر ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے رکن ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ عہدے داروں کا کہناہے کہ اس نے گذشتہ سال پاکستان کے قبائلی علاقے وزیرستان میں واقع القاعدہ کے ایک کیمپ سے تربیت حاصل کی تھی۔
دوسرے دو افراد میں سے ایک کی عمر 19 سال جب کہ دورسرا 31سال کاہے۔