یورپی یونین کی پارلیمنٹ کے صدر مارٹن شکولز کا کہنا تھا کہ اگر یہ درست ہے تو اس خبر کے یورپی یونین اور امریکہ کے تعلقات پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
جرمنی کے ایک موقر ہفت روزہ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے یورپی یونین کے دفاتر میں موجود کمپیوٹر نیٹ ورکس تک رسائی حاصل کی۔
ہفتہ روزہ ’ڈی شپیغل‘ کی طرف سے اتوار کو یہ خبر امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے مفرور سابق ملازم ایڈوروڈ اسنوڈن سے حاصل کردہ دستاویزات کی بنیاد پر دی۔
ستمبر 2010ء کی اس دستاویز میں وہ تمام تفصیلات درج ہیں کہ کیسے این ایس اے نے واشنگٹن، اقوام متحدہ اور برسلز میں یورپی یونین کے دفاتر میں مائیکروفونز نصب کیے اور کس طرح خفیہ ایجنسی نے یورپی یونین کے کمپیوٹرنیٹ ورک میں گھس کر ای میلز اور دیگر دستاویزات تک رسائی حاصل کی۔
یورپی یونین کی پارلیمنٹ کے صدر مارٹن شکولز نے ایک بیان میں اس خبر کی مکمل وضاحت اور امریکی حکام سے اس بارے میں معلومات مہیا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ شکولز کا کہنا تھا کہ اگر یہ درست ہے تو اس خبر کے یورپی یونین اور امریکہ کے تعلقات پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
اسنوڈن مئی میں امریکہ سے ہانگ کانگ فرار ہوگیا تھا اور وہاں اس نے دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی طرف سے نگران پروگرام سے متعلق دستاویزات افشا کی تھیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں وہ ماسکو روانہ ہوگیا تھا اور اب باور کیا جاتا ہے کہ وہ ایکواڈور میں پناہ حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
نائب امریکی صدر جو بائیڈن نے ایکواڈور کے صدر سے جمعہ کو اسنوڈن کے معاملے پر بات کی تھی۔ صدر رافیل کوریا نے بتایا کہ کہ جناب بائیڈن نے انھیں پناہ کے لیے اسنوڈی کی درخواست مسترد کرنے کا کہا تھا۔
ہفتہ روزہ ’ڈی شپیغل‘ کی طرف سے اتوار کو یہ خبر امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے مفرور سابق ملازم ایڈوروڈ اسنوڈن سے حاصل کردہ دستاویزات کی بنیاد پر دی۔
ستمبر 2010ء کی اس دستاویز میں وہ تمام تفصیلات درج ہیں کہ کیسے این ایس اے نے واشنگٹن، اقوام متحدہ اور برسلز میں یورپی یونین کے دفاتر میں مائیکروفونز نصب کیے اور کس طرح خفیہ ایجنسی نے یورپی یونین کے کمپیوٹرنیٹ ورک میں گھس کر ای میلز اور دیگر دستاویزات تک رسائی حاصل کی۔
یورپی یونین کی پارلیمنٹ کے صدر مارٹن شکولز نے ایک بیان میں اس خبر کی مکمل وضاحت اور امریکی حکام سے اس بارے میں معلومات مہیا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ شکولز کا کہنا تھا کہ اگر یہ درست ہے تو اس خبر کے یورپی یونین اور امریکہ کے تعلقات پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
اسنوڈن مئی میں امریکہ سے ہانگ کانگ فرار ہوگیا تھا اور وہاں اس نے دہشت گردی کی سرکوبی کے لیے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی طرف سے نگران پروگرام سے متعلق دستاویزات افشا کی تھیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں وہ ماسکو روانہ ہوگیا تھا اور اب باور کیا جاتا ہے کہ وہ ایکواڈور میں پناہ حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
نائب امریکی صدر جو بائیڈن نے ایکواڈور کے صدر سے جمعہ کو اسنوڈن کے معاملے پر بات کی تھی۔ صدر رافیل کوریا نے بتایا کہ کہ جناب بائیڈن نے انھیں پناہ کے لیے اسنوڈی کی درخواست مسترد کرنے کا کہا تھا۔