جرمنی نے مبینہ طور پر امریکہ کے لیے جاسوسی کرنے والے شخص کی گرفتاری پر امریکی سفیر کو طلب کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے مطابق سفیر جان بی ایمرسن سے کہا گیا کہ وہ اس معاملے پر "جلد وضاحت" میں مدد کریں۔
جرمنی کے وفاقی استغاثہ کے دفتر سے جاری بیان میں غیر ملک کے لیے جاسوسی کرنے کے شبے میں ایک 31 سالہ شخص کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی لیکن اس کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
حکام کے مطابق غیر ملکی انٹیلی جنس سروسز کے لیے میبنہ طور پر جاسوسی کرنے والے کو بدھ کو گرفتار کیا گیا۔ انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ کس ملک کے لیے جاسوسی کرتا رہا۔
لیکن جرمن اخبارات کا کہنا ہے کہ وہ جرمن انٹیلی جنس کے لیے کام کرتا تھا اور اس نے جرمنی میں امریکی انٹیلی جنس کی سرگرمیوں کی تحقیقات کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کی معلومات امریکہ کو فراہم کیں۔
جرمن اور امریکی حکام نے ان خبروں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن چانسلر آنگیلا مرخیل کو اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔
اس شخص نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے امریکی این ایس اے کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن کی افشا کردہ دستاویزات کی تحقیقات کرنے والی جرمن پارلیمانی کمیٹی کی معلومات اپنے امریکی رابطہ کار کو فراہم کیں۔
اسنوڈن نے انکشاف کیا تھا کہ امریکہ جرمن شہریوں کی جاسوسی اور چانسلر مرخیل کی فون کالز سنتا رہا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن سیاستدانوں نے بتایا کہ "اس شخص کا تحقیقاتی کمیٹی سے براہ راست کوئی تعلق نہیں تھا۔۔۔ یہ کوئی بڑا ایجنٹ نہیں تھا۔"
ذرائع کے مطابق اس مشتبہ شخص نے اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر امریکہ کو پیش کیں۔ برلن میں امریکی سفارتخانے نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔
اخبار "بلڈ" کے مطابق یہ شخص دو سال تک ڈبل ایجنٹ کے طور پر کام کرتا رہا اور اس نے 218 خفیہ دستاویزات چرائیں۔
سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے اخبار کا کہنا تھا کہ زیر حراست شخص نے یہ دستاویزات 25 ہزار یورو (34100 ڈالر) کے عوض فروخت کیں اور ان میں تین ایسی بھی تھیں جو پارلیمانی کمیٹی کی تحقیقات سے متعلق تھیں۔