وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اُن کے حالیہ دورہٴ برطانیہ سے دونوں ممالک کے سیاسی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو فروغ ملے گا۔
لندن میں ’برٹش پاکستانی فاؤنڈیشن‘ کے زیرِ اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ دونوں ممالک انہانسڈ اسٹریٹجک ڈائلاگ (اِی ایس ڈی) کے تحت تجارتی ہدف کے حصول اور تعلیمی اور ثقافتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے روڈ میپ پر متفق ہوگئے ہیں۔
اُنھوں نے بیرونِ ملک بسنے والے پاکستانیوں کو ملک کا ’قیمتی اثاثہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ برٹش پاکستانی فاؤنڈیشن نے مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستانی عوام کا ساتھ دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ بیرونِ ملک بسنے والے پاکستانی وطن سے کتنی محبت رکھتے ہیں۔
تقریب سے تنظیم کی ڈائریکٹر سونیا قریشی نے بھی خطاب کیا۔
وزیر اعظم گیلانی نے برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ اور وزیر دفاع لیون فاکس سے بھی ملاقاتیں کیں، جِن میں ملکی ترقی اور سالمیت، دفاعی شعبوں میں تعاون، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ کوششوں اور افغانستان کی صورتِ حال زیرِ بحث آئی۔
لندن میں پاکستانی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ پاک برطانیہ اسٹریٹجک مذاکرات میں نیٹو سپلائی لائن کی بحالی سب سے زیادہ زیرِ بحث رہی۔
ذرائع کے مطابق برطانیہ نے پاکستان سے نیٹو سپلائی لائن جلد کھولنے کی درخواست کی ہے اور پاکستانی وزیر اعظم نے برطانیہ کی درخواست پر غور کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات قمرالزماں کائرہ نے وزیر اعظم گیلانی کے دورہٴ برطانیہ پر میڈیا میں اٹھائے گئے اعتراضات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میڈیا میں جو چھپا ہے اُسےوہ ’غیر ذمہ دارانہ‘ رپورٹنگ کے زمرے میں کی گئی بات قرار دیتے ہیں، کیونکہ، اُن کے بقول،’ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے‘۔
اُن کے بقول، پہلی بات یہ کہ وزیر اعظم اپنے اِنی شئیٹو پر برطانیہ نہیں آئے، بلکہ حکومتِ برطانیہ کی دعوت پر سرکاری دورے پر آئے ہیں۔’پھر یہ کہ، اِس دورے کے بارے میں یہ کہا گیا کہ اُن کے خلاف بہت سارے احتجاج ہوئے، جو بات درست نہیں‘۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: