آئس لینڈ پہلے نمبر پر، فن لینڈ دوسرے جبکہ ناروے تیسرے نمبر پر ہے، جہاں صنفی تفریق کا تناسب نہایت کم ہے جبکہ یمن میں صنفی تفریق کی صورتحال بدترین ہے۔
کراچی —
عالمی اقتصادی فورم کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ایک سال کے دوران صنفی تفریق کی صورتحال دنیا بھر کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ خراب ہوئی ہے جبکہ دنیا کے 136 ممالک میں معمولی کمی دیکھنے کو ملی ہے۔
عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے سال 2013ء کی شائع کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر کے 136 ممالک میں مرد و خواتین کے درمیان صنفی تفریق کا جائزہ لیا گیا۔ اس جائزہ رپورٹ کے نتائج کے مطابق مرد اور عورت کے صنفی تفریق میں پاکستان کا شمار 135 ویں ملک میں اور یمن کا شمار 136 ویں ملک میں ہوتا ہے جہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ صنفی تفریق دیکھنے کو ملی۔
عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ مزید بتاتی ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں تعلیم اور معاشی شعبوں میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی تفریق بہت زیادہ ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ملک کے اہم عہدوں پر صرف 3 فیصد خواتین فائز ہیں جبکہ پیشہ ور خدمات میں خواتین کا حصہ صرف 22 فیصد ہے۔
تعلیم کے حوالے سے بات کیجائے تو پاکستان میں خواتین کی تعلیم کا تناسب صرف 40 فیصد ہے۔ پرائمری سطح پراسکولوں میں صرف 55 فیصد لڑکیاں جبکہ سیکنڈری اسکولوں میں صرف 29 فیصد لڑکیاں داخلہ لیتی ہیں۔
عالمی اقتصادی فورم کے مطابق آئس لینڈ کو لگاتار پانچویں سال صنفی برابری کے لیے بہترین ملک قرار دیا گیا۔ آئس لینڈ پہلے نمبر پر، فن لینڈ دوسرے جبکہ ناروے تیسرے نمبر پر ہے۔ ان تینوں ممالک میں صنفی تفریق کا تناسب نہایت کم ہے۔ دوسری جانب فلپائن پانچویں، جرمنی 14ویں، برطانیہ 18ویں، کینیڈا 20 ویں، امریکہ 23ویں اور چین 69 ویں نمبر پر ہے۔
136 ممالک میں گزشتہ سال کی نسبت 86 ممالک میں خواتین و مردوں کے مابین تفریق میں کمی واقع ہوئی ہے۔
عالمی اقتصادی فورم کی جانب سے سال 2013ء کی شائع کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر کے 136 ممالک میں مرد و خواتین کے درمیان صنفی تفریق کا جائزہ لیا گیا۔ اس جائزہ رپورٹ کے نتائج کے مطابق مرد اور عورت کے صنفی تفریق میں پاکستان کا شمار 135 ویں ملک میں اور یمن کا شمار 136 ویں ملک میں ہوتا ہے جہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ صنفی تفریق دیکھنے کو ملی۔
عالمی اقتصادی فورم کی رپورٹ مزید بتاتی ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں تعلیم اور معاشی شعبوں میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی تفریق بہت زیادہ ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ملک کے اہم عہدوں پر صرف 3 فیصد خواتین فائز ہیں جبکہ پیشہ ور خدمات میں خواتین کا حصہ صرف 22 فیصد ہے۔
تعلیم کے حوالے سے بات کیجائے تو پاکستان میں خواتین کی تعلیم کا تناسب صرف 40 فیصد ہے۔ پرائمری سطح پراسکولوں میں صرف 55 فیصد لڑکیاں جبکہ سیکنڈری اسکولوں میں صرف 29 فیصد لڑکیاں داخلہ لیتی ہیں۔
عالمی اقتصادی فورم کے مطابق آئس لینڈ کو لگاتار پانچویں سال صنفی برابری کے لیے بہترین ملک قرار دیا گیا۔ آئس لینڈ پہلے نمبر پر، فن لینڈ دوسرے جبکہ ناروے تیسرے نمبر پر ہے۔ ان تینوں ممالک میں صنفی تفریق کا تناسب نہایت کم ہے۔ دوسری جانب فلپائن پانچویں، جرمنی 14ویں، برطانیہ 18ویں، کینیڈا 20 ویں، امریکہ 23ویں اور چین 69 ویں نمبر پر ہے۔
136 ممالک میں گزشتہ سال کی نسبت 86 ممالک میں خواتین و مردوں کے مابین تفریق میں کمی واقع ہوئی ہے۔