پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید اور ان کی تنظیم کی ملک کے سیاسی دھارے میں شمولیت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے ملکی سیاست میں تشدد کے عنصر کےابھرنے کا خدشہ ہے۔
جماعت الدعوۃ کا شمار ان تنظیموں میں ہوتا ہے جن پر اقوامِ متحدہ کے علاوہ امریکہ کی طرف سے بھی پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال اگست میں جماعت الدعوۃ سے مبینہ طور پر منسلک کچھ افراد نے ’ملی مسلم لیگ‘ کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنانے کا بھی اعلان کیا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے اس کے اندارج کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
ملی مسلم لیگ نے اس فیصلے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔
پاکستان کے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے اور اس پر پارلیمان میں کھل کر بحث ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم نے واضح طور پر کہہ دیا ہے۔ وزارت داخلہ نے اس بات کی مخالفت کر دی ہے کہ یہ رجسٹریشن نہیں ہونی چاہیے۔ اس میں اب مخفی بات نہیں ہے۔ ہم نے الیکشن کمیشن میں باقاعدہ طور پر کہہ دیا ہے کہ ہم (حکومت) اس کے حق میں نہیں ہیں۔ قومی دھارے میں شامل کرنا ایک مشکل معاملہ ہے۔ کیا سیاسی عمل میں لانا ہی قومی دھارے میں شامل کرنا ہوگا؟ ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے ہیں۔"
حافظ سعید رواں سال جنوری سے اپنے گھر پر نظر بند تھے اور گزشتہ ماہ ہی لاہور ہائی کورٹ نے عدم شواہد کی بنا پر ان کی نظر بندی ختم کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد وہ ناصرف کھلے عام سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں بلکہ وہ اس ارادے کا بھی اظہار کر چکے ہیں کہ وہ آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لیں گے۔
امریکہ نے حافظ سعید کے اس ارادے پر تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا تھا۔
امریکہ نے حافظ سعید کی گرفتاری میں مدد پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام بھی مقرر کر رکھا ہے۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار رحیم اللہ یوسف زئی نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے بصورت دیگر اس پر بین الاقوامی دباؤ مزید بڑھ جائے گا۔
"اگر یہ کھلے عام جلسے کرتے ہیں اور میڈیا میں آتے ہیں تو پھر اعتراض ہو گا اور پاکستان پر اور دباؤ بڑھے گا اور امریکہ اور بھارت کہتے ہیں کہ پاکستان ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہا ہے۔"
امریکہ اور بھارت حافظ سعید پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے منصوبہ سازوں میں شامل تھے لیکن حافظ سعید اس میں کسی بھی طرح ملوث ہونے کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں۔