پنجاب کے گورنر بلیغ الرحمن نے جمعرات کی شام وزیراعلیٰ پرویز الہی کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ نہ لینے کی بنا پرانہیں عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کیا ہے، ساتھ ہی انہوں نے پنجاب کابینہ کو بھی تحلیل کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر گورنر کی جانب سے جاری پیغام میں انہوں نے کہا "پرویز الہی ابھی تک اعتماد کا ووٹ لینے سے گریز کر رہے ہیں اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ وزیراعلی اسمبلی کی اکثریت کھو چکے ہیں۔"
گورنر نے اپنے حکم نامے میں جہاں پنجاب کی کابینہ کے تحلیل کرنے کا حکم جاری کیا، وہیں اگلے وزیراعلیٰ کے عہدہ سنبھالنے تک پرویزالہیٰ کو ہی وزارتِ اعلیٰ کے منصب پر رہنے کی ہدایت کی۔
گورنر پنجاب کی جانب سے ڈی نوٹیفائی کیے جانے کے بعد پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ وہ وزیراعلیٰ ہیں اور ان کی کابینہ کام کرتی رہے گی۔
اپنے بیان میں پرویز الہیٰ نے کہا کہ میں گورنر بلیغ الرحمٰن کے نوٹیفکیشن کو نہیں مانتا، یہ غیرقانونی ہے۔اور ہم اس کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔
تحریک انصاف کے راہنما فواد چوہدری نے گورنر کے حکم نامے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ گورنر کے نوٹیفیکیشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ بقول ان کے ’’پرویز الہیٰ اور صوبائی کابینہ بدستور اپنے فرائض سر انجام دیتی رہے گی، گورنر کے خلاف ریفرنس صدر کو بھیجا جائے گا اور ان کو عہدے سے ہٹانے کی کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید لکھا کہ اگر ’’ یہ اصول مان لیا جائے کہ گورنر اپنی مرضی سے وزیر اعلیٰ کو گھر بھیج سکتا ہے تو پھر صدر اپنی مرضی سے وزیراعظم کو بھی گھر بھیج سکے گا۔ رات کے اندھیرے میں 58(2)B کو زندہ کرنے کی کوشش ناکام ہو گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف سیکرٹری نے پنجاب کابینہ کو تحلیل کردیا ہے اور سیکرٹری کابینہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب کابینہ تحلیل کردی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پرویز الہٰی نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب تک کام جاری رکھیں گے۔
چیف سیکرٹری عبداللّٰہ سنبل نے گورنر پنجاب کے احکامات پر عملدر آمد کرتے ہوئے نوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ چوہدری پرویز الہٰی کو بطور وزیراعلیٰ اور ان کی کابینہ کو فارغ کر دیا گیا ہے۔