بہت سے لوگ گریٹا تھن برگ کو سراہتے ہیں کیونکہ وہ عالمی رہنماؤں کو عالمی درجہ حرارت روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی تلقین کرتی ہیں۔ کچھ لوگ ان پر تنقید بھی کرتے ہیں کہ کبھی کبھی ان کا لہجہ تلخ ہوجاتا ہے۔
موقر امریکی جریدے ٹائم نے ماحولیات کی سولہ سالہ ایکٹوسٹ سویڈن کی گریٹا تھن برگ کو سال کی سب سے اہم شخصیت قرار دیا ہے۔ انھوں نے حیرت اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی تحریک میں شامل تمام لوگوں کو اس اعزاز میں شریک کرنا چاہیے۔
گریٹا تھن برگ ماحولیاتی تبدیلی کے لیے فکرمند نئی نسل کی نمائندہ بن کر سامنے آئی ہیں۔ گزشتہ ایک ڈیڑھ سال میں انھوں نے جب مظاہروں اور تقریبات میں شرکت کی، وہاں بڑی تعداد میں لوگ آئے۔ بہت سے لوگ انھیں سراہتے ہیں کیونکہ وہ عالمی رہنماؤں کو طنز کا نشانہ بناتی ہیں اور انھیں عالمی درجہ حرارت روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی تلقین کرتی ہیں۔
ٹائم نے لکھا کہ گریٹا تھن برگ نے اس بارے میں خطرے کی گھنٹی بجائی کہ انسانیت کا اپنے واحد گھر کے ساتھ کیسا سلوک ہے، بکھری ہوئی دنیا میں آواز بلند کی جو ہر پس منظر اور تمام سرحدوں سے آگے نکل گئی اور ہم سب کو دکھایا کہ نئی نسل آگے بڑھ کر کیسے قیادت کرتی ہے، اس لیے وہ ہماری پرسن آف دا ایئر ہیں۔
اسپین کے شہر میڈرڈ میں اقوام متحدہ کے ماحولیات سے متعلق اجلاس کے بعد خبر ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے گریٹا تھن برگ نے کہا کہ انھیں اپنے انتخاب پر حیرت ہوئی ہے۔ ان کے بقول، میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایسا کچھ ہوگا۔ میں بے حد شکر گزار ہوں اور اسے اپنے لیے اعزاز سمجھتی ہوں۔ لیکن اس کی مستحق فرائی ڈے فار فیوچر موومنٹ ہونی چاہیے تھی کیونکہ ہم نے جو کیا، وہ مل کر کیا ہے۔
فرائی ڈے فور فیوچر اسکولوں کے طلبہ کی عالمی تحریک ہے جس میں بچے کلاس چھوڑ کر مظاہرہ کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی درجہ حرارت میں کمی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
گریٹا تھن برگ نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کی اور ان کے ساتھیوں کی کوششیں رنگ لانے لگی ہیں اور ان کا یہ پیغام پہنچنے لگا ہے کہ حکومتوں کو ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے انتہائی تیزی سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے اصرار کیا کہ میڈیا کو دوسرے ایکٹوسٹس، خاص طور پر کسی علاقے کے مقامی لوگوں کی حالت زار پر بھی توجہ دینی چاہیے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔