ان میں سے زیادہ تر قیدیوں کاتعلق یمن سے ہے، جن کی 2010ء میں وطن واپسی صدر براک اوباما نے ان خدشات کے باعث معطل کردی تھی کہ وہ اس ملک میں القاعدہ عسکریت پسندوں کے ساتھ دوبارہ شامل ہوسکتے ہیں۔
امریکی حکومت نے کیوبا کے گوانتاناموبے کے فوجی حراستی مرکز کے ان 55 قیدیوں کی شناخت ظاہر کردی ہے جنہیں رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فہرست سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حراستی مرکز میں موجود 167 قیدیوں میں سے تقریباً ایک تہائی ک2001ء میں امریکہ پر دہشت گرد حملوں کے بعد 11 سال سے اس قیدخانے میں رکھاجارہاہے۔
ان میں سے زیادہ تر قیدیوں کاتعلق یمن سے ہے ، جن کی 2010ء میں وطن واپسی صدر براک اوباما نے ان خدشات کے باعث معطل کردی تھی کہ وہ اس ملک میں القاعدہ عسکریت پسندوں کے ساتھ دوبارہ شامل ہوسکتے ہیں۔
جمعے کی فہرست سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے 2009کے اس فیصلے کو واپس لے لیا ہے جس کے تحت کلیئر کیے جانے والے قیدیوں کے نام خفیہ رکھے گئے تھے۔
انتظامیہ کا کہناہے کہ اہم قیدیوں کی دوسرے ممالک منتقلی پر مذاکرات کی معلومات میں لچک رکھنے کو تحفظ دیا گیا ہے۔
لیکن حکومت نے جمعے کو ایک عدالت کو دی گئی اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اب حالات تبدیل ہوچکے ہیں اور دوسرے ممالک منتقلی کے منظور شدہ فیصلوں کو اب مزید تحفظ کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
اس میں کہا گیا ہے کہ 2009 کے بعد سے 28 قیدی اپنے آبائی ملکوں کو بھیجے جاچکے ہیں جب کہ 40 کو ایسے ممالک میں آباد کردیا گیا ہے جوان کا وطن نہیں ہے۔
فہرست سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حراستی مرکز میں موجود 167 قیدیوں میں سے تقریباً ایک تہائی ک2001ء میں امریکہ پر دہشت گرد حملوں کے بعد 11 سال سے اس قیدخانے میں رکھاجارہاہے۔
ان میں سے زیادہ تر قیدیوں کاتعلق یمن سے ہے ، جن کی 2010ء میں وطن واپسی صدر براک اوباما نے ان خدشات کے باعث معطل کردی تھی کہ وہ اس ملک میں القاعدہ عسکریت پسندوں کے ساتھ دوبارہ شامل ہوسکتے ہیں۔
جمعے کی فہرست سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے 2009کے اس فیصلے کو واپس لے لیا ہے جس کے تحت کلیئر کیے جانے والے قیدیوں کے نام خفیہ رکھے گئے تھے۔
انتظامیہ کا کہناہے کہ اہم قیدیوں کی دوسرے ممالک منتقلی پر مذاکرات کی معلومات میں لچک رکھنے کو تحفظ دیا گیا ہے۔
لیکن حکومت نے جمعے کو ایک عدالت کو دی گئی اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اب حالات تبدیل ہوچکے ہیں اور دوسرے ممالک منتقلی کے منظور شدہ فیصلوں کو اب مزید تحفظ کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
اس میں کہا گیا ہے کہ 2009 کے بعد سے 28 قیدی اپنے آبائی ملکوں کو بھیجے جاچکے ہیں جب کہ 40 کو ایسے ممالک میں آباد کردیا گیا ہے جوان کا وطن نہیں ہے۔