گوانتا ناموبے کی امریکی جیل کے کسی قیدی کی پہلی بار سویلین عدالت میں سماعت کے لیے بدھ کو جیوری کے ارکان کا انتخاب کیا جارہا ہے۔
احمد خلفان غیلانی پر 1998ء میں تنزانیہ اور کینیا میں امریکی سفارتخانوں پر بم حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ ان حملوں میں بارہ امریکیوں سمیت 224افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ غیلانی نے تنزانیہ میں بم حملے کے لیے ٹرک خریدنے میں مدد دینے کے علاوہ اس گاڑی میں مزید دھماکا خیز مواد رکھنے کے لیے گنجائش بھی بنائی۔
تنزانیہ سے تعلق رکھنے والے احمد خلفان غیلانی کے القاعدہ سے رابطے ہیں اور اسے 2004ء میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ گوانتا نامو بے جیل بھیجے جانے سے قبل امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے اس سے دو سال تک تفتیش کرتی رہی۔
یہ الزامات صحیح ثابت ہوجاتے ہیں تو غیلانی کو عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے اور یہ مقدمہ تین سے چھ ماہ چلنے کی توقع ہے۔
ممکنہ جیوری ممبران کو ایک سوالنامہ پُر کرنے کے لیے کہا گیا ہے جس میں ان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکی طریقہ کار اور گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں سے متعلق ان کے احساسات کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔
غیلانی کے وکلاء کا مئوقف ہے کہ قید میں گزارا جانے والا عرصہ ان کے مئوکل کے حقوق کی خلاف ورزی ہے تاہم جولائی میں ایک جج نے اس مئوقف کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیلانی کو امریکی سلامتی کے پیش نظر حراست میں رکھا گیا۔
غیلانی کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کی تحویل کے دوران اس سے تفتیش کے لیے ”مخصوص“ طریقے استعمال کیے گئے۔
یہ مقدمہ اوباما انتظامیہ کے اس فیصلے کے لیے اہم ثابت ہوسکتا ہے جس میں گوانتا نامو بے کے قیدیوں کے مقدمات فوجی عدالتوں کی بجائے سویلین کورٹس میں چلانے کا کہا گیا ہے۔