خلیج میکسیکو میں بہنے والے تیل سے سمندری حیات اور پرندے ہلاک ہونے لگے

خلیج میکسیکو میں بہہ نکلنے والا تیل اب ساحلی علاقوں کے قریب پہنچنے والا ہے جس سے ماحول کو پہنچنے والے نقصانات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ ماہرین ان نقصانات پر نظر رکھنے اور تیل کے اثرات کو کم سے کم رکھنے کے لیے ان علاقوں میں مچھلیوں اور دیگر سمندری حیات کےبارے میں اعداد و شمار اکٹھے کررہے ہیں۔ سائنس دان ، ریاست الا باما کے ڈیوفن جزیرے میں لوگوں کوتیل کی آلودگی سے متاثرہ پرندوں کی نگہداشت کی تربیت بھی فراہم کررہے ہیں۔

جزیرے میں بہت سے نوجوان سائنسدان مچھلیوں کے نمونے حاصل کر رہے ہیں۔تاکہ وہ یہاں ان کی تعداد کا اندازہ لگانے کے ساتھ ساتھ تیل کے پھیلاؤ سے ہونے والے نقصانات کا بھی اندازہ لگایا جاسکے۔

سمندری پرندوں اور پودوں کے نمونوں کے ساتھ یہ نمونے برف میں پیک کرکے ڈیوفن جزیرے میں قائم لیبارٹری میں بھیجے جا رہے ہیں۔ روتھ کار مائیکل سمندری حیات کے متعلق سائنسدان ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم سب مل کر اس کوشش میں لگے ہیں کہ کسی طرح نئے اعداد و شمار اکٹھے کیے جائیں ، اگرچہ یہ ہمارا کام نہیں، لیکن صورتحال بگڑنے سے پہلے تازہ ترین اعداد و شمار حاصل کرنے کے لیے ہم مل کر کام کر رہے ہیں۔

دیوفن جزیرے پر تقریبا ایک ہزار لوگ رہتے ہیں ، یہاں 350 مختلف اقسام کے پرندے ہیں جن میں سے اکثر کی خوراک مچھلیاں اور آبی نباتا ت ہیں۔ جان ڈنڈو اس تجربہ گاہ میں پرندوں کے ماہر ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ جب یہ پرندے خوراک کی تلاش میں پانی میں جاتے ہیں تو انھیں بہنے والے تیل سے واسطہ پڑتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ تمام پرندے مچھیلوں کا شکار کرتے ہیں۔وہ پانی میں ڈبکیاں لگا کے مچھلیاں پکڑتے ہیں اور پھر ہوا میں اپنے پر پھڑپھڑا کر انہیں خشک کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اب وہ تیل کی وجہ سے وہ اپنے کو خشک نہیں کر سکتے۔ پرندوں میں تیل کے اثرات کو زائل کرنے کی کوششوں میں بھی پرندے ہلاک بھی ہوسکتے ہیں۔

جان ڈنڈوکہتے ہیں کہ پرندوں کے جسموں سے تیل الگ کرنے کی کوشش میں کافی پرندے مر جاتے ہیں۔ کیونکہ اس کوشش سے ان میں موجود قدرتی چکنائیاں اور تیل بھی خارج ہو جاتا ہے۔ درجہ حرارت کی تبدیلی بھی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اپنی بہترین کوششوں کے باوجود ہم ان کی شرح اموات کو کم نہیں کر سکتے۔

اگر خلیج میکسیکو میں بہنے والا تیل ساحلی علاقوں تک نہ بھی پہنچے تو بھی یہ حیاتیاتی نظام کو بہت حد تک نقصان پہنچا رہا ہے۔پانی کے بہت سے جانور بھی آبی نباتات پر انحصار کرتے ہیں۔ تیل بہنے سے ہونے والی تباہی کے تخمینے کا ااندازہ اس بات پر ہے کہ کتنی جلدی اس بہاو کو رو کا جا سکتا ہے۔