پارلیمان احاطے میں فائرنگ ’’دہشت گرد‘‘ حملہ قرار، کم از کم پانچ افراد ہلاک

برطانوی پارلیمان کے قریب لندن میں بدھ کے روز ہونے والے حملے میں، کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے، جن میں مشتبہ حملہ آور اور ایک پولیس اہل کار شامل ہے، جسے حکام دہشت گرد واقعہ قرار دے رہے ہیں۔

کمانڈر، بی جے ہیرنگٹن نے بدھ کے روز ایک اخباری کانفرنس کو بتایا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ متعدد ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں، جن میں پولیس اہل کار بھی شامل ہیں۔ لیکن، اس مرحلے پر، ہم مرنے والوں کی تعداد یا زخموں کی نوعیت کی تصدیق نہیں کر سکتے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’حالانکہ واقعے کا محرک جاننے کے لیے کھلے ذہن سے چھان بین کی جا رہی ہے، انسداد دہشت گردی کی تفتیش کے معاملے کی چھان بین کی جائے گی‘‘۔

ادھر، گولیاں چلنے کے واقعے کے فوری بعد، بدھ کو علاقہ بند کر دیا گیا۔

بتایا جاتا ہے کہ حملہ آور ادھیڑ عمر کا مرد تھا، جس نے پارلیمان کے احاطے میں موجود پولیس اہل کار پر چاقو سے وار کیا جس کے بعد پولیس نے اُسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

’اسکائی ٹی وی‘ نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ’’دو افراد ہلاک ہوئے ہیں‘‘۔


ایک اعلیٰ پولیس اہل کار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اب تک وہ یہ سمجھ رہے تھے کہ واقعے میں ایک ہی حملہ آور ملوث تھا، ’’لیکن، اب یہ لگ رہا ہے کہ حملہ تین سمتوں سے کیا گیا‘‘۔

عینی شاہدین کے مطابق، لندن کے وقت کے مطابق، دوپہر دو بج کر 38 منٹ پر ایوان زیریں کی عمارت کے اندر گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیں، ایسے میں جب قانون ساز پینشن اصلاحات پر ایک بِل پر مباحثہ جاری تھا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ تقریباً نصف درجن گولیاں چلائی گئیں۔


عینی شاہد، توحید تنیم نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’جہاں میں کام کرتا ہوں، میں وہاں سے نکلا ہی تھا کہ ایک کار کو روکا گیا، اور پھر میں نے گولیوں کی آوازیں سنیں، اور لوگ اِدھر اُدھر بھاگنے لگے‘‘۔

اس کے آغاز میں ’ویسٹ منسٹر برج‘ سے ایوانِ زیرین کی جانب ایک ’ایس یو وی‘ داخل ہوئی؛ جو تیزی سے رُکی اور یوں، کئی راہگیروں سے جا ٹکرائی۔

اس سے قبل موصولہ اطلاعات کے مطابق، لندن کی میٹرو پولیس نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کو دہشت گرد حملہ قرار دے کر تفتیش کر رہے ہیں؛ جب تک اِس کے برعکس اطلاعات موصول نہیں ہو جاتیں، یہ کہتے ہوئے کہ صورت حال ابھی واضح ہو رہی ہے اور لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مضافاتی علاقوں سے دور رہیں۔

برطانوی پارلیمان کے ایوانِ زیریں کے قائد، ڈیوڈ لِڈنگٹن نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کمپلیکس کے اندر تشدد کی ایک اور کارروائی کی اطلاع ہے۔

عینی شاہدین اور جاری کی گئی ابتدائی تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ ویسٹ منسٹر برج کے قریب دو افراد خون میں لپ پت پڑے ہیں، جہان لندن پولیس نے کہا ہے کہ اہل کاروں نے ’’گولیاں چلنے کے واقعے‘‘ کے بعد کارروائی کی۔

ابھی یہ بات حتمی طور پر معلوم نہیں ہو سکی آیا کتنے افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ نے تصدیق کی ہے کہ ’’وزیر اعظم تھریسا مئی محفوظ ہیں‘‘۔

وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو لندن پارلیمان کی صورتِ حال پر بریفنگ دی گئی ہے۔

لندن میٹرو پولٹن پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’اہل کار، جن میں مسلح اہل کار شامل ہیں، واقعے کے مقام پر تعینات کیے گئے ہیں۔ لیکن، وہ اِسے دہشت گرد حملہ سمجھ رہے ہیں، تاوقتیکہ اس کے برعکس اطلاعات موصول ہوں‘‘۔

یہ واقعہ برسلز میں ہونے والے حملوں کی پہلی برسی کے دِن ہوا ہے، جن حملوں میں 32 افراد ہلاک ہوئے تھے، اور جنھیں داعش کے شدت پسندوں نے کیا تھا۔

پارلیمان کی عمارت میں موجود ’رائٹرز‘ کے نمائندوں نے بتایا ہے کہ اُنھوں نے دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں، جس کے بعد اُنھوں نے دو افراد کو عمارت کے احاطے میں زمین پر گرا ہوا دیکھا۔

’رائٹرز‘ کے فوٹوگرافر نے بتایا ہے کہ پارلیمان کے قریب ہی ’ویسٹ منسٹر برج‘ پر کم از کم ایک درجن افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اُن کی تصاویر میں افراد زمین پر گرے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں، جن میں سے کئی ایک خون میں لت پت ہیں، جب کہ ایک بس کے نیچے پڑا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔