لبنان میں شام کی سرحد سے متصل علاقے میں گشت پر مامور ایک فوجی دستے پر نامعلوم افراد کے حملے میں چھ اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا ہے۔
عسکری ذرائع کے مطابق حملہ مشرقی لبنان کے سرحدی قصبے راس بالبیک میں منگل کی شام کیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور شام کی سرحد پار کرکے لبنان میں داخل ہوئے تھے جنہوں نے علاقے میں گشت کرنے والی ایک فوجی پارٹی پر گھات لگا کر حملہ کیا۔
مقامی حکام کے مطابق ابتدائی حملے کے بعد جائے واقعہ پر پہنچنے والے فوج کے خصوصی دستے کے اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا جس کے دوران فوجی اہلکاروں نے ہلاک ہونے والے اپنے ساتھیوں کی لاشیں حملہ آوروں کے قبضے سے چھڑا کر اپنی تحویل میں لے لیں۔
لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بھی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے اس میں کئی اہلکاروں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی خبر دی ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق حملے کے بعد لبنانی فوج نے اپنے بچاؤ اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کے لیے علاقے میں فضائی مدد بھی طلب کی تھی۔
تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ حملے میں کون سی تنظیم یا گروہ ملوث ہے۔ لیکن رواں سال اگست میں 'القاعدہ' سے منسلک شامی باغی تنظیم 'النصرہ فرنٹ' اور عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم 'دولتِ اسلامیہ' کے جنگجووں نے لبنان کے سرحدی قصبے 'ارسل' پر حملے کرکے 20 لبنانی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنالیا تھا۔
شدت پسندوں نے بعد ازاں تین مغویوں کو قتل کردیا تھا جن میں سے دو کے سر قلم کیے گئے تھے۔ باقی اہلکاروں کو تاحال بازیاب نہیں کرایا جاسکا ہے اور شدت پسند ان کے بدلے لبنان میں قید اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
منگل کو ہونے والے اس حملے سے چند گھنٹے قبل لبنانی حکام نے دولتِ اسلامیہ کے سربراہ ابو بکر البغدادی کی اہلیہ اور بیٹے کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔
ایک لبنانی روزنامے نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ لبنان کی سکیورٹی فورسز نے شدت پسند رہنما کی اہلیہ کو ان کے بچے سمیت 10 روز قبل شام کی سرحد کے قریب سے تحویل میں لیا تھا جن سے تاحال تفتیش جاری ہے۔