یمن کے صدر، عبد ربو منصور ہادی نے شیعہ حوثی باغیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جن سرکاری وزارتوں پر قابض ہیں، اُنھیں خالی کردیا جائے۔
گذشتہ ماہ گھر پر نظربندی سے بچ نکلنے کے بعد، اُنھوں نے یہ بات ہفتے کو پہلی بار یمنی عوام سے اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں کہی۔
مسٹر ہادی نے باغیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ دارالحکومت صنعا سے اپنی فوج واپس بلا لیں، اور اقوام متحدہ کے توسط سے جاری قومی مکالمے کی طرف لوٹیں۔
اُنھوں نے اس بات کا عہد کیا کہ سعادہ، جو شمال میں واقع حوثیوں کا گڑھ ہے، وہاں یمن کا قومی پرچم بلند کیا جائے گا۔
مسٹر ہادی نے یمن کے مرکزی شہر، عدن میں اُن کا ’تختہ الٹے‘ جانےکی کوششوں کی بھی مذمت کی۔
چند ہی روز قبل، شناخت نہ ہونے والے ایک لڑکا طیارے سے عدن کے صدارتی محل پر ایک میزائل داغا گیا۔
حملے میں مسٹر ہادی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
حوثیوں نے، جو ایران کے حامی ہیں، ستمبر میں صنا پر قبضہ جمایا تھا، اور جنوری میں مسٹر ہادی کی رہائش گاہ پر قبضہ کیا؛ جس کے بعد گروپ نے اُنھیں گھر پر نظربند کیا؛ جہاں سے وہ عدن بھاگ نکلے، تاکہ سیاسی طور پر شیرازہ بکھرے ہوئے ملک میں اپنا اقتدار قائم کر سکیں۔