چک ہیگل نے کہا کہ ہوائی میں ہونے والے 'آسیان' ممالک اور امریکہ کے مشترکہ وزارتی اجلاس کے ایجنڈے میں ملائیشیا کے لاپتا طیارے کا معاملے سرِ فہرست ہوگا۔
واشنگٹن —
امریکہ کے وزیرِ خارجہ چک ہیگل نے کہا ہے کہ ملائیشیا کے مسافر طیارے کے لاپتا ہونے کے واقعے نے ایشیا میں امریکہ کی فوجی موجودگی اور علاقائی ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات میں اضافےکی اہمیت واضح کردی ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع نے یہ بات بدھ کو جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں شرکت کے لیے جزیرہ ہوائی جاتے ہوئے جہاز میں موجود صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
چک ہیگل نے کہا کہ ہوائی میں ہونے والے 'آسیان' ممالک اور امریکہ کے مشترکہ وزارتی اجلاس کے ایجنڈے میں ملائیشیا کے لاپتا طیارے کا معاملے سرِ فہرست ہوگا۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران امریکی وزیرِ دفاع طیارے کی گمشدگی کے معاملے میں ملائیشیا کی حکمتِ عملی سے واضح طور پر ناخوش نظر آئے تاہم انہوں نے اس پر تنقید سے گریز کیا۔
تاہم چک ہیگل کا کہنا تھا کہ اس طرح کے معاملات "سیکھنے کے لیے بہت کچھ چھوڑ جاتے ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ وہ ملائیشیا اور 'آسیان' کے دیگر ممالک کے وزرا کے ساتھ بیٹھ کر اس معاملے کا جائزہ لیں گے اور یہ دیکھیں کہ کیا کچھ کیا جاسکتا تھا اور کس طرح بہتر انداز میں اس معاملے سے نبٹا جانا چاہیے تھا۔
جناب ہیگل نے کہا کہ طیارے کی گمشدگی کے واقعے نے یہ حقیقت واضح کردی ہے کہ علاقائی ممالک کو دفاعی شعبے میں تعاون بڑھانا ہوگا اور امریکہ کی ایشیا میں فوجی موجودگی میں اضافہ بھی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ ہوائی میں ہونے والے اجلاس کے بعد جب 'آسیان' وزرائے دفاع اپنے اپنے وطن لوٹیں تو وہ خطے سے متعلق امریکہ کے موقف اور حکمتِ عملی سے زیادہ بہتر طور پر آگاہ ہوں اور انہیں پتا ہو کہ "ہمارے درمیان کن کن شعبوں میں کیا کیا تعاون ہوسکتا ہے"۔
خیال رہے کہ 'یو ایس – آسیان ڈیفنس فورم' کے عنوان سے ہونےوالے اس غیر رسمی اجلاس میں 'آسیان' کے 10 رکن ممالک کے وزرائے دفاع شریک ہوں گے۔
اس اجلاس کے بعد امریکی وزیرِ دفاع جاپان، چین اور منگولیا کے دورے پر روانہ ہوجائیں گے۔ وزیرِ دفاع کا منصب سنبھالنے کے بعد جناب ہیگل کا ایشیا کا یہ چوتھا دورہ ہوگا۔
امریکی وزیرِ دفاع نے یہ بات بدھ کو جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں شرکت کے لیے جزیرہ ہوائی جاتے ہوئے جہاز میں موجود صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
چک ہیگل نے کہا کہ ہوائی میں ہونے والے 'آسیان' ممالک اور امریکہ کے مشترکہ وزارتی اجلاس کے ایجنڈے میں ملائیشیا کے لاپتا طیارے کا معاملے سرِ فہرست ہوگا۔
صحافیوں سے گفتگو کے دوران امریکی وزیرِ دفاع طیارے کی گمشدگی کے معاملے میں ملائیشیا کی حکمتِ عملی سے واضح طور پر ناخوش نظر آئے تاہم انہوں نے اس پر تنقید سے گریز کیا۔
تاہم چک ہیگل کا کہنا تھا کہ اس طرح کے معاملات "سیکھنے کے لیے بہت کچھ چھوڑ جاتے ہیں"۔
انہوں نے کہا کہ وہ ملائیشیا اور 'آسیان' کے دیگر ممالک کے وزرا کے ساتھ بیٹھ کر اس معاملے کا جائزہ لیں گے اور یہ دیکھیں کہ کیا کچھ کیا جاسکتا تھا اور کس طرح بہتر انداز میں اس معاملے سے نبٹا جانا چاہیے تھا۔
جناب ہیگل نے کہا کہ طیارے کی گمشدگی کے واقعے نے یہ حقیقت واضح کردی ہے کہ علاقائی ممالک کو دفاعی شعبے میں تعاون بڑھانا ہوگا اور امریکہ کی ایشیا میں فوجی موجودگی میں اضافہ بھی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ ہوائی میں ہونے والے اجلاس کے بعد جب 'آسیان' وزرائے دفاع اپنے اپنے وطن لوٹیں تو وہ خطے سے متعلق امریکہ کے موقف اور حکمتِ عملی سے زیادہ بہتر طور پر آگاہ ہوں اور انہیں پتا ہو کہ "ہمارے درمیان کن کن شعبوں میں کیا کیا تعاون ہوسکتا ہے"۔
خیال رہے کہ 'یو ایس – آسیان ڈیفنس فورم' کے عنوان سے ہونےوالے اس غیر رسمی اجلاس میں 'آسیان' کے 10 رکن ممالک کے وزرائے دفاع شریک ہوں گے۔
اس اجلاس کے بعد امریکی وزیرِ دفاع جاپان، چین اور منگولیا کے دورے پر روانہ ہوجائیں گے۔ وزیرِ دفاع کا منصب سنبھالنے کے بعد جناب ہیگل کا ایشیا کا یہ چوتھا دورہ ہوگا۔