چک ہیگل نے کہا کہ امریکی حکومت کے زیرِ غور کئی آپشن ہیں اور تاحال خود انہوں نے بھی باغیوں کو ہتھیار فراہم کرنے کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
واشنگٹن —
امریکہ کے وزیرِ دفاع چک ہیگل نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کو ہتھیار فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے۔
جمعرات کو 'پینٹاگون' میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ اوباما انتظامیہ شامی باغیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی کی مخالفت پر مبنی اپنے موقف کا جائزہ لے رہی ہے۔
چک ہیگل نے کہا کہ امریکی حکومت کے زیرِ غور کئی آپشن ہیں اور تاحال خود انہوں نے بھی باغیوں کو ہتھیار فراہم کرنے کے بارے میں کوئی رائے قائم نہیں کی ہے۔
تاہم انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں تصدیق کی کہ شامی باغیوں کو اسلحے کی فراہمی بھی ایک 'آپشن' ہے جس پر غور کیا جانا چاہیے۔
امریکی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اس بارے میں اپنے اتحادیوں سے بھی مشاورت کر رہا ہے۔
'پینٹاگون' میں ہونے والی پریس کانفرنس میں امریکی وزیرِ دفاع کے ہمراہ ان کے برطانوی ہم منصب فلپ ہیمنڈ بھی موجود تھے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں برطانوی وزیر نے کہا کہ ان کے ملک نے تاحال شامی باغیوں کو ہتھیار مہیا نہیں کیے ہیں لیکن مستقبل میں ایسا ہونا خارج از امکان نہیں۔
گزشتہ روز 'وہائٹ ہائوس' کے اعلیٰ عہدیداران نے بھی مغربی ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ صدر اوباما نے اپنے قومی سلامتی کے مشیروں سے شامی باغیوں کو دی جانے والی امریکی امداد میں اضافے کے لیے تجاویز طلب کی ہیں۔
خیال رہے کہ فی الوقت امریکہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کو غیر مہلک امداد فراہم کر رہا ہے۔
اوباما انتظامیہ ماضی میں باغیوں کو ہتھیارفراہم کرنے کے مطالبات کی اس خدشے کی بنیاد پر مخالفت کرتی رہی ہے کہ یہ ہتھیار باغیوں کی صفوں میں موجود مغرب مخالف شدت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
جمعرات کو 'پینٹاگون' میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ اوباما انتظامیہ شامی باغیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی کی مخالفت پر مبنی اپنے موقف کا جائزہ لے رہی ہے۔
چک ہیگل نے کہا کہ امریکی حکومت کے زیرِ غور کئی آپشن ہیں اور تاحال خود انہوں نے بھی باغیوں کو ہتھیار فراہم کرنے کے بارے میں کوئی رائے قائم نہیں کی ہے۔
تاہم انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں تصدیق کی کہ شامی باغیوں کو اسلحے کی فراہمی بھی ایک 'آپشن' ہے جس پر غور کیا جانا چاہیے۔
امریکی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اس بارے میں اپنے اتحادیوں سے بھی مشاورت کر رہا ہے۔
'پینٹاگون' میں ہونے والی پریس کانفرنس میں امریکی وزیرِ دفاع کے ہمراہ ان کے برطانوی ہم منصب فلپ ہیمنڈ بھی موجود تھے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں برطانوی وزیر نے کہا کہ ان کے ملک نے تاحال شامی باغیوں کو ہتھیار مہیا نہیں کیے ہیں لیکن مستقبل میں ایسا ہونا خارج از امکان نہیں۔
گزشتہ روز 'وہائٹ ہائوس' کے اعلیٰ عہدیداران نے بھی مغربی ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ صدر اوباما نے اپنے قومی سلامتی کے مشیروں سے شامی باغیوں کو دی جانے والی امریکی امداد میں اضافے کے لیے تجاویز طلب کی ہیں۔
خیال رہے کہ فی الوقت امریکہ صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کو غیر مہلک امداد فراہم کر رہا ہے۔
اوباما انتظامیہ ماضی میں باغیوں کو ہتھیارفراہم کرنے کے مطالبات کی اس خدشے کی بنیاد پر مخالفت کرتی رہی ہے کہ یہ ہتھیار باغیوں کی صفوں میں موجود مغرب مخالف شدت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔