رواں برس ایک لاکھ 43 ہزار 368 پاکستانی فریضہ ِحج ادا کریں گے جبکہ پاکستانی عازمین صرف 40 روز سعودی عرب میں قیام کر سکیں گے۔
پاکستانی عازمین ِحج کی تعداد میں رواں سال بھی20 فیصد کٹوتی کردی گئی ہے جس کے بعد رواں سال ڈیڑھ لاکھ سے بھی کم عازمین حجاز مقدس روانہ ہوسکیں گے۔ اس حوالے سے حج سیزن 2014ء کے لئے بُدھ کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان جدہ میں باقاعدہ ایک معاہدے پر دستخط ہوئے۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے پاکستان جبکہ سعودی حکومت کی جانب سے وزیرحج ڈاکٹربندربن محمد الحجارنے دستخط کئے۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق دونوں حکومتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت رواں سال ایک لاکھ 43 ہزار 368 پاکستانی فریضہ ِحج اداکریں گے جبکہ پاکستانی عازمین صرف 40 روز سعودی عرب میں قیام کرسکیں گے۔
معاہدے پر دستخط کے بعد جدّہ کے پاکستانی قونصل خانے میں وفاقی وزیر ِمذہبی امور سردار محمد یوسف نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ اس معاہدے کے تحت ہی حج پالیسی ترتیب دی جائے گی جبکہ اس پالیسی اور اس سے متعلق تمام انتظامات کی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔ اس کے بعد ہی اس پالیسی کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔
جدّہ کے مقامی صحافی شاہد نعیم نے وائس آف امریکہ کو مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ معاہدے کے تحت اس سال سرکاری اسکیم کے تحت حج کرنے والوں کی تین کے بجائے صرف ایک کیٹگری ترتیب دی گئی ہے۔حج کے اخراجات کو کنٹرول کرنے کے لئے تمام حجاج کو یکساں سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
معاہدے کے تحت 50 فیصد عازمین سرکاری اسکیم اور باقی 50 فیصد پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے ذریعے حج اداکرسکیں گے۔ امسال وہ حجاج جو پہلے جدّہ آئیں گے وہ حج کے بعد مدینہ منورہ سے واپس جائیں گے اور جو حُجاج پہلے مدینہ منورہ آئیں گے ان کی پاکستان واپسی جدّہ سے ہو گی۔ اس کا مقصد حجاج کو ایک طرف کے اضافی سفر سے راحت دلانا ہے۔
گزشتہ سال بھی پاکستانی عازمین کی تعداد میں 20 فیصد کٹوتی کی گئی تھی۔ اسی طرح کی کٹوتی دیگر ممالک کے ساتھ کئے گئے معاہدے کے تحت بھی کی گئی تھی۔
گزشتہ سال سے مسجد الحرام مکہ مکرمہ کی توسیع اور تزئین آرائش کا تعمیراتی کام جاری ہے جس کے سبب دنیا بھر سے عازمین حج کی تعداد میں کٹوتی کی گئی ہے۔ تعمیراتی منصوبہ اگلے سال مکمل ہوگا۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے پاکستان جبکہ سعودی حکومت کی جانب سے وزیرحج ڈاکٹربندربن محمد الحجارنے دستخط کئے۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق دونوں حکومتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت رواں سال ایک لاکھ 43 ہزار 368 پاکستانی فریضہ ِحج اداکریں گے جبکہ پاکستانی عازمین صرف 40 روز سعودی عرب میں قیام کرسکیں گے۔
معاہدے پر دستخط کے بعد جدّہ کے پاکستانی قونصل خانے میں وفاقی وزیر ِمذہبی امور سردار محمد یوسف نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ اس معاہدے کے تحت ہی حج پالیسی ترتیب دی جائے گی جبکہ اس پالیسی اور اس سے متعلق تمام انتظامات کی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔ اس کے بعد ہی اس پالیسی کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔
جدّہ کے مقامی صحافی شاہد نعیم نے وائس آف امریکہ کو مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ معاہدے کے تحت اس سال سرکاری اسکیم کے تحت حج کرنے والوں کی تین کے بجائے صرف ایک کیٹگری ترتیب دی گئی ہے۔حج کے اخراجات کو کنٹرول کرنے کے لئے تمام حجاج کو یکساں سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
معاہدے کے تحت 50 فیصد عازمین سرکاری اسکیم اور باقی 50 فیصد پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے ذریعے حج اداکرسکیں گے۔ امسال وہ حجاج جو پہلے جدّہ آئیں گے وہ حج کے بعد مدینہ منورہ سے واپس جائیں گے اور جو حُجاج پہلے مدینہ منورہ آئیں گے ان کی پاکستان واپسی جدّہ سے ہو گی۔ اس کا مقصد حجاج کو ایک طرف کے اضافی سفر سے راحت دلانا ہے۔
گزشتہ سال بھی پاکستانی عازمین کی تعداد میں 20 فیصد کٹوتی کی گئی تھی۔ اسی طرح کی کٹوتی دیگر ممالک کے ساتھ کئے گئے معاہدے کے تحت بھی کی گئی تھی۔
گزشتہ سال سے مسجد الحرام مکہ مکرمہ کی توسیع اور تزئین آرائش کا تعمیراتی کام جاری ہے جس کے سبب دنیا بھر سے عازمین حج کی تعداد میں کٹوتی کی گئی ہے۔ تعمیراتی منصوبہ اگلے سال مکمل ہوگا۔