اگر اس سال محدود تعداد میں عازمین آئے تو سہولت ہوگی اور اطمینان سے مناسک حج ادا ہو سکیں گے: سعودی عہدے دار
کراچی —
امسال مکہ مکرمہ میں واقع مسجد الحرام میں جاری تعمیراتی کام کی وجہ سے پچھلے سالوں کے مقابلے میں 50فیصد افراد ہی حج ادا کر سکیں گے۔ سعودی عرب میں مقیم افراد میں سے بھی صرف 50فیصد جبکہ دنیا بھر سے 20فیصد حاجی سعودی عرب کا سفر کر سکیں گے۔
سعودی حج حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام عارضی ہے۔ بندر حجار کا سرکاری خبررساں ادارے سعودی پریس ایجنسی کو ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ گزشتہ سال تیس لاکھ سے زائد افراد نے حج ادا کیا تھا، ان میں سے بیشتر کا تعلق دنیا کے متعدد ممالک سے تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ مسجدالحرام میں توسیع کا مقصد دنیا بھر سے آئے ہوئے حجاج کی سیکورٹی کو یقینی بنانا ہے۔ مسجد میں توسیع کے بعد مزید لاکھوں افراد بہ آسانی عمرہ اور حج ادا کر سکیں گے، جبکہ مطار بڑا ہونے کے سبب ایک وقت میں طواف کرنے والے افراد کی تعداد بھی زیادہ ہوسکے گی۔
سعودی عہدیدار کے مطابق ہر ملک سے حاجیوں کی تعداد کا تعین مذکورہ ملک کی مجموعی آبادی کے لحاظ سے ہر دس لاکھ میں سے ایک ہزار افراد کے فارمولے کے مطابق ہوتا ہے۔
مسجد الحرام میں تعمیری کام آئندہ دو سالوں میں مکمل ہوگا، جس کے بعد مزید 22 لاکھ افراد کے حج کرنے کی گنجائش بڑھ جائے گی۔ اس سال حج اکتوبر میں ادا ہوگا۔
سینئر صحافی شاہد نعیم نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ سعودی حکومت نے عازمین حج پر زور دیا ہے کہ وہ حج کے دوران تحمل اور اطمینان سے کام لیں اور اپنی آمد کو باقاعدہ پلان کریں۔ اس طرح، وہ حرم میں رش سے بچ سکیں گے۔
سعودی وزارت حج کا کہنا ہے کہ اگر اس سال محدود تعداد میں عازمین آئے تو سہولت ہوگی اور اطمینان سے مناسک حج ادا ہوسکیں۔
سعودی حکام نے اس سال رمضان میں عمرہ زائرین کو بھی صرف 15دن کا ویزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا مقصد بھی رش کو کنڑول کرنا ہے۔
سعودی حج حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام عارضی ہے۔ بندر حجار کا سرکاری خبررساں ادارے سعودی پریس ایجنسی کو ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ گزشتہ سال تیس لاکھ سے زائد افراد نے حج ادا کیا تھا، ان میں سے بیشتر کا تعلق دنیا کے متعدد ممالک سے تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ مسجدالحرام میں توسیع کا مقصد دنیا بھر سے آئے ہوئے حجاج کی سیکورٹی کو یقینی بنانا ہے۔ مسجد میں توسیع کے بعد مزید لاکھوں افراد بہ آسانی عمرہ اور حج ادا کر سکیں گے، جبکہ مطار بڑا ہونے کے سبب ایک وقت میں طواف کرنے والے افراد کی تعداد بھی زیادہ ہوسکے گی۔
سعودی عہدیدار کے مطابق ہر ملک سے حاجیوں کی تعداد کا تعین مذکورہ ملک کی مجموعی آبادی کے لحاظ سے ہر دس لاکھ میں سے ایک ہزار افراد کے فارمولے کے مطابق ہوتا ہے۔
مسجد الحرام میں تعمیری کام آئندہ دو سالوں میں مکمل ہوگا، جس کے بعد مزید 22 لاکھ افراد کے حج کرنے کی گنجائش بڑھ جائے گی۔ اس سال حج اکتوبر میں ادا ہوگا۔
سینئر صحافی شاہد نعیم نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ سعودی حکومت نے عازمین حج پر زور دیا ہے کہ وہ حج کے دوران تحمل اور اطمینان سے کام لیں اور اپنی آمد کو باقاعدہ پلان کریں۔ اس طرح، وہ حرم میں رش سے بچ سکیں گے۔
سعودی وزارت حج کا کہنا ہے کہ اگر اس سال محدود تعداد میں عازمین آئے تو سہولت ہوگی اور اطمینان سے مناسک حج ادا ہوسکیں۔
سعودی حکام نے اس سال رمضان میں عمرہ زائرین کو بھی صرف 15دن کا ویزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا مقصد بھی رش کو کنڑول کرنا ہے۔