ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہےکہ پاکستان میں نو عمر لڑکیوں میں سے نصف کو اس بات پر یقین ہے کہ گھریلو تشدد کم از کم ایک وجہ سے جائز ہے۔
اقوام متحدہ کے آبادی فنڈ (یو این ایف پی اے) کی طرف سے منعقدہ جائزہ رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان اور بھارت میں 15 سے 19 سال تک کی تقریباً 53 فیصد لڑکیوں کو اس بات پر یقین ہے کہ جنسی مباشرت سے انکار پر شوہر کی طرف سے بیوی کی پٹائی جائز ہے۔
رپورٹ کے اعدادوشمار سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ پاکستان میں 15سے 19 سال کی تقریباً 30 فیصد لڑکیوں نے گھریلو تشدد کے نام پر جنسی یا جسمانی تشدد کا تجربہ کیا تھا۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق یہ رپورٹ 'ایشیا اور بحرالکاہل میں نوجوان لوگوں کی جنسی اور تولیدی صحت' کے عنوان سے شائع ہوئی ہے۔ جس میں بھارت سمیت بنگلہ دیش، نیپال اور کمبوڈیا کے اعدادوشمار بھی شامل ہیں۔
مزید برآں بھارت، بنگلہ دیش کمبوڈیا اور نیپال کے اعدادوشمار سے حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ ان ملکوں کے نو عمر مرد نوجوانوں کے درمیان خواتین کے خلاف تشدد کے رویہ کو قابل قبول سمجھا جاتا ہے۔
ان ملکوں میں تقریباً 25 سے 51 فیصد نوجوانوں کے مطابق بیوی کی پٹائی جائز ہے۔
رپورٹ کے مطابق کم خواندگی، بےروزگاری اور گھر کا پس منظر جیسے عوامل گھر میں خواتین کےخلاف تشدد کی منظوری کے ساتھ منسلک تھے۔
رپورٹ سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے، جہاں 10 سے 19 برس کے نو عمر نوجوانوں کی بڑی تعداد ایچ آئی وی کے ساتھ ہے۔
بھارت میں ایچ آئی وی پازیٹیو نوجوان مریضوں کی سب سے بڑی آبادی ہے، جہاں 120,000 نو عمر نوجوانوں میں اس بیماری کی تصدیق ہوئی ہے۔
اس کے بعد انڈونیشیا میں ایچ آئی وی پازیٹیو کے نو عمر مریضوں کی تعداد 46 ہزار ہے۔
علاوہ ازیں ایچ آئی وی کے نو عمر مریضوں کی تعداد تھائی لینڈ میں 11 ہزار، میانمار میں 7,700، پاکستان میں 7000، کمبوڈیا میں 3000، ایران میں 3,200، ویتنام میں 2,500 اور نیپال میں اس بیماری کے نوجوان مریضوں کی تعداد 1200ہے۔
دریں اثناء جنسی صحت کے بارے میں شعور کے حوالے سے پاکستان میں 15 سے 24 سال کے 28 فیصد مرد نوجوان، اور 15 سے 24 برس کی نو عمر لڑکیوں کی تقریباً نصف سے کم تعداد جانتی تھی کہ جنسی مباشرت میں احتیاط کے طریقوں کو اپنا کر ایچ آئی وی کو روکا جا سکتا ہے۔