کرونا وائرس کی وجہ سے بے روزگار ہونے والےکروڑوں امریکی ملازمین، ملازمت پر ہونے کے مقابلے میں زیادہ کمائیں گے۔ یہ بات بے روزگاروں سے متعلق مراعات کے ایک تجزیے میں ظاہر ہوئی ہے۔
بحالی کیلئے کی جانے والی کاوشوں کے سلسلے میں، حکومت اس سال جولائی تک بے روزگار ہونے والوں کو چھہ سو ڈالر فی ہفتہ ادا کر رہی ہے۔ یہ اس رقم سے ہٹ کر ہے جو امریکہ کی پچاس ریاستوں میں بے روزگاری الاؤنس کے سلسلے میں ملازمتوں سے برخواست ہونے والے افراد حاصل کرتے ہیں۔
امریکی ریاستیں بے روزگار ہوئے افراد کو اوسطاً اُس اجرت کا 45 فیصد ادا کرتی ہیں، جو وہ اس وقت حاصل کر رہے تھے جب وہ ملازمت میں تھے۔ تاہم، لیبر ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ملنے والی اضافی رقم سے آئندہ ہفتوں میں ان کو ملنے والی کل اوسط رقم تین سو ستتر ڈالر فی ہفتہ سے بڑھ کر نو سو اٹھہتر ڈالر ہو جائے گی۔
تاہم، جہاں اس اضافی رقم سے بے روزگار ہونے والے ملازمین کو مختصر عرصے کیلئے مدد ملے گی، وہاں امریکہ میں بحالی کی رفتار سست پڑ سکتی ہے۔
تجزیے میں کہا گیا ہے کہ بے روزگار ہونے والے ملازمین جو بے روزگاری میں زیادہ رقم حاصل کر رہے ہیں ان کیلئے جب آجر جولائی کے آواخر میں دوبارہ اپنے ریستوران، فیکٹریاں یا دیگر کاروبار کھولیں گے، تو اس وقت کام پر واپس آنے میں کوئی معاشی محرک یا ترغیب نہیں ہو گی۔
امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ نصف سے زیادہ امریکی ملازمین، سن بیس ہزار بیس کی پہلے سہ ماہی میں فی ہفتہ نو سو ستاون ڈالر سے کم رقم کما رہے تھے، جس کے معنی ہیں کہ وہ ہر سال پچاس ہزار ڈالر سے کم کما رہے تھے۔
آج کی تاریخ تک، چھبیس ملین امریکی ملازمین کو ان کی ملازمتوں سے برخواست کیا گیا ہے۔ بے روزگاری کی یہ صورتحال، سن انیس سو تیس کے عشرے میں وقع پزیر ہونے والی عظیم کساد بازاری کے بعد بدترین ہے۔ گزشتہ پانچ ہفتوں کے دوران، جب تک عالمی وبا نے امریکہ کا رخ نہیں کیا تھا، تب تک دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں بے روزگار کی شرح چار فیصد سے کم تھی۔
تاہم، جب مئی کے مہینے میں ماہِ اپریل کے اعداد و شمار سامنے آئیں گے، تب تک توقع کی جا رہی ہے کہ بے روزگاری کی شرح پندرہ سے انیس فیصد تک جا چکی ہو گی۔