اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کے روز حماس کی جانب سے جاری ہونے والی ایک ویڈیو کو ظالمانہ نفسیاتی پراپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے جس میں ان تین خواتین کو دکھایا گیا ہے کہ جسے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران حماس کے عسکریت پسند یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
ویڈیو میں دکھائی دینے و الی تین خواتین کے بارے میں نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ان کے نام یلینا تروپانوب، ڈینیئل الونی اور ریمون کرشٹ ہیں۔
ویڈیو میں یرغمالی خواتین کو ایک خالی دیوار کے ساتھ قطار میں بیٹھے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ویڈیو میں ڈینئیل الونی، وزیر اعظم نیتن یاہو کو پیغام دے رہی ہیں۔ ان کی آواز اور چہرے کے تاثرات سے غصہ ظاہر ہو رہا ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں اسرائیلی وزیر اعظم پر ہلاکت خیز حملے کے دوران اسرائیلی شہریوں کی حفاظت اور یرغمالوں کو وطن واپس لانے میں ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں رہا کروانے کے لیے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ تبادلے کا ایک معاہدہ کریں۔
SEE ALSO: اسرائیل کی غزہ میں زمینی کارروائی؛ کیا حماس کا ’خطرہ‘ ختم ہو جائے گا؟ان کا کہنا تھا کہ توقع تھی کہ آپ ہم سب کو آزاد کرائیں گے۔ آپ نے ہم سب کو آزاد کرانے کا عہد کیا تھا۔ لیکن اس کی بجائے ہمیں آپ کی سیاسی، سلامتی، فوجی اور سفارتی ناکامی کا بوجھ اٹھانا پڑ رہا ہے۔
اپنے ایک بیان میں نیتن یاہو نے اپنے اس عہد کو ایک بار پھر دوہرایا کہ وہ ہر یرغمالی کو اپنے گھر واپس لانے کے لیے سب کچھ کریں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس اغوا اور جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔ہمارے دل آپ کے اور دیگر اسیروں کے ساتھ ہیں۔ہم تمام اسیروں اور لاپتہ افراد کو واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔
یرغمالوں کے حوالے سے حماس کی جانب سے جاری کیا جانے والا یہ دوسرا ویڈیو پیغام ہے۔ اس سے قبل 17 اکتوبر کو 21 سالہ خاتون فرانکو اسرائیلی خاتون میا سکیم کا پیغام جاری کیا گیا تھا۔
SEE ALSO: حماس کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی واپسی ترجیحات؛ اسرائیل کا جنگ کے دوسرے مرحلے کا اعلاناسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے دوران غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی فضائی حملوں میں 8000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ان اعداد و شمار کی عالمی ادارہ صحت اور دیگر ادارے بھی تصدیق کرتے ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے حماس کے خلاف جنگ کے دوسرے مرحلے میں زمینی کارروائی شروع کر دی ہے لیکن غزہ میں یرغمالوں کی موجودگی نے سیکیورٹی فورسز کے لیے اس کارروائی کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
یرغمال بنانے جانے والوں میں ایک 23 سالہ جرمن اسرائیلی خاتون کے بارے میں اسرائیلی حکومت نے پیر کے روز بتایا کہ وہ ہلاک ہو گئی ہے۔
اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میں انتہائی دکھ کے ساتھ یہ بتا رہا ہوں کہ ہمیں شانی نکول لوک کے بارے میں یہ تصدیق شدہ خبر ملی ہے کہ وہ ہلاک ہو گئی ہیں۔
SEE ALSO: ابتدائی مارپیٹ کے بعد حماس نے میرے ساتھ اچھا سلوک کیا ': رہا ہونے والی اسرائیلی یرغمالاب تک چار یرغمالی رہا کیے جا چکے ہیں۔
مزید یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قطر کے تعاون سے بیک چینل رابطے ہو رہے تھےلیکن زمینی کارروائی کے آغاز کے بعد سے یہ سلسلہ رک گیا ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)