|
ویب ڈیسک – حماس نے ایک اسرائیلی امریکی یرغمال کی ویڈیو جاری کی ہے جس میں وہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی بازیابی کے لیے اپیل کر رہے ہیں۔
ہفتے کو جاری کی گئی ویڈیو پر ردِ عمل میں یرغمال ایڈن الیگزینڈر کی والدہ نے کہا ہے کہ ساڑھے تین منٹ کی ویڈیو میں ان کا 20 سالہ بیٹا بہت نحیف نظر آ رہا ہے اور کسی اندھیرے مقام پر دیوار کے سامنے بیٹھا ہوا ہے۔
انہوں نے اپنی شناخت بتائی ہے اور اس کے بعد اپنی فیملی، اسرائیلی وزیرِ اعظم اور ٹرمپ کو مخاطب کیا ہے۔
تل ابیب میں ہونے والی ایک ریلی میں شریک یرغمال کی والدہ یائیل الیگزینڈر نے کہا ہے کہ ویڈیو سے انہیں امید ملی ہے۔ لیکن اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ایڈن اور دیگر یرغمال کن دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں اور ہم سے مدد کی التجا کر رہے ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی قیادت سے یرغمالوں کی رہائی کے لیے غزہ میں جنگ بندی اور حماس سے معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
نیتن یاہو نے ایک بیان میں یرغمال کی ویڈیو کو نفسیاتی جنگ کا سفاکانہ حربہ قرار دیا ہے اور الیگزینڈر کے اہل خانہ سے فون پر بات کرکے یقینی دہانی کرائی ہے کہ یرغمالوں کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔
الیگزینڈر ایڈن اس وقت ایک فوجی تھے اور ان افراد میں شامل ہیں جنھیں سات اکتوبر 2023 کو حماس جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئی تھی۔
غزہ میں موجود 101 یرغمالوں میں سے نصف سے زائد کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ تاحال زندہ ہیں۔
حماس اور مصر کے درمیان یرغمالوں کی بازیابی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی پر معاہدے کے لیے مذاکرات متوقع ہیں۔
تازہ ترین رابطے ایسے وقت ہوئے ہیں جب رواں ہفتے امریکہ نے کہا تھا کہ وہ جنگ بندی کے لیے اپنی کوششیں دوبارہ شروع کر رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
یرغمالوں کے اہل خانہ کی تنظیم نے بھی سبک دوش ہونے والے صدر بائیڈن اور منتخب صدر ٹرمپ سے یرغمالوں کی رہائی کے لیے کوششیں کرنے پر زور دیا ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ یرغمالوں کی زندگیاں کچے دھاگے سے بندھی ہیں۔
واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر غیر متوقع حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس نے ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا تھا۔
ان میں سے سو سے زائد یرغمالوں جو نومبر 2023 میں عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔ اب بھی سو کے قریب یرغمالی حماس کی تحویل میں ہیں جن میں سے ایک تہائی سے زائد کے ہلاک ہونے کی رپورٹس ہیں۔
اکتوبر 2023 کے حملے کے فوری بعد اسرائیل میں بن یامین نیتن یاہو کی حکومت نے حماس کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا تھا۔ اس جنگ ایک سال دو ماہ ہونے والے ہیں۔ اس عرصے میں غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق لگ بھگ 44 ہزار فلسیطینیوں کی موت ہو چکی ہے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔
اس خبر کی معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں۔