کینسر کا فوری کھوج لگانے والا ایک مختصر آلہ ٹائنی

کینسر کی فوری تشخیص کرنے والا ایک چھوٹا آلہ، جس پر ان دنوں تجربات کیے جا رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ آلہ پانچ برسوں میں تجارتی پیمانے پر دستاب ہو گا۔

4 فروری کو دنیا بھر میں کینسر کے سدباب کا عالمی دن منایا گیا۔ یہ بیماری اب بھی دنیا بھر میں ہلاکت کی ایک بڑی وجہ بنی ہوئی ہے۔ گزشتہ سال دنیا بھر میں کینسر کے لگ بھگ 20 لاکھ نئے کیس سامنے آئے جب کہ چھ لاکھ سے زیادہ افراد اس کی وجہ سے لقمہ اجل بنے۔

لیکن اب کینسر کی روک تھام میں پیش رفت ہو رہی ہے اور کئی عشروں سے کینسر سے ہلاکتوں کی تعداد کم ہو رہی ہے اور نئی ٹیکنالوجی اس مرض کی جلد تشخیص آسان تر بنا رہی ہے۔

اگرچہ کینسر اب تک دنیا بھر میں ہلاکتوں کی بدستور ایک سب سے بڑی وجہ ہے، تاہم اس کی جلد تشخیص سے مریضوں کے صحت یاب ہونے کے امکانات میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔

لیکن ایسے شعبوں میں جہاں مناسب تربیت یافتہ پیتھالوجسٹس موجود نہیں ہیں اس بیماری کی جلد تشخیص مشکل ہو سکتی ہے۔

ان دنوں ٹی آئی این وائی نامی ایک نئے آلے کو یوگنڈا میں ٹسٹ کیا جا رہا ہے۔ اس سے صورت حال کو تبدیل ہو سکتی ہے۔ یوگنڈا کے بیماریوں سے بچاؤ کے ادارے کے ایک ڈاکٹر ایگری سمیر مشین کو ٹیسٹ کرنے والی ٹیم میں شامل ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جب کوئی ایسا شخص ہمارے پاس آتا ہے جس کی جلد پر ممکنہ طور پر کینسر کی علامات دکھائی دے رہی ہوں تو ہم اس کا ایک ٹشو، اور ڈی این اے لیتے ہیں اور اسے مشین میں رکھ کر یہ جانچتے ہیں کہ آیا ہم اس وائرل ڈی این اے کی مزید افزائش کر سکتے ہیں۔ یہ وہ طریقہ ہے جو ہمیں بتاتا ہے کہ کوئی شخص کس حد تک کینسر کا ہدف بن چکا ہے اور آیا اسے کینسر لاحق ہے بھی یا نہیں۔

ٹائنی یا ٹی آئی این وائی، آئسوتھرمل نیکلیک ایسڈ کوانٹی فیکیشن سسٹم کا مخفف ہے اور یہ آلہ کئی دنوں کی بجائے صرف چند ہی گھنٹوں میں کینسر زدہ ٹشوز کا پتا چلا لیتا ہے۔

کینسر کی تشخیص کرنے والا ایک مختصر آلہ، ٹائنی۔

ڈاکٹر سمیر کہتے ہیں کہ اب کسی پرائیویٹ مرکز میں آپ صرف تین یا چار دن میں ہی میں رزلٹ حاصل کر سکتے ہیں، جب کہ اس وقت زیادہ تر مریضوں کو 10 سے 14 دنوں میں رزلٹ ملتا ہے۔

پراجیکٹ کے ایک ممتاز پیتھالوجسٹ ڈاکٹر رابرٹ لوکینڈ کے مطابق یہ آلہ فی الواقع تشخیص میں کوئی غلطی نہیں کرتا۔

وہ کہتے ہیں کہ چونکہ ٹائنی سسٹم بہت سے ایسے مراحل منہا کر دیتا ہے جن میں غلطی کا کوئی امکان موجود ہوتا ہے، اس لیے میں دیکھ رہا ہوں کہ اس سسٹم میں غلطی کا امکان ایک فیصد کے لگ بھگ رہ جاتا ہے۔

اس وقت ٹائنی کو کینسر کی ایک عام قسم کیپوسی سیرکوما کی تشخیص کے ایک سادہ طریقے کے طور پر ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ لیکن محققین کے مطابق یہ ابھی صرف شروعات ہے۔

ڈاکٹر سمیر کہتے ہیں کہ میرا خیال یہ آلہ ہر قسم کے کینسر کی تشخیص کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کے کسی سیل میں ڈی این ہے اور وہ سیل کینسر زدہ ہے تو آپ اس آلے کو استعمال کر سکتے ہیں۔

محققین کا خیال ہے کہ ٹائنی لگ بھگ پانچ برسوں میں تجارتی سطح پر دستیاب ہو جائے گا۔

وائس آف امریکہ اردو کی سمارٹ فون ایپ ڈاون لوڈ کریں اور حاصل کریں تازہ ترین خبریں، ان پر تبصرے اور رپورٹیں اپنے موبائل فون پر۔ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنکس پر کلک کریں۔

اینڈرائڈ: https://play.google.com/store/apps/details?id=com.voanews.voaur&hl=en

آئی او ایس: https://itunes.apple.com/us/app/%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D9%88-%D8%A7%DB%92-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88/id1405181675