خاک کو اینٹوں میں بدلنے والی بھٹیاں

سندھ کے شہر قمبر میں سڑک کنارے جگہ جگہ اینٹیں بنانے کی بھٹیاں دکھائی دیتی ہیں۔

بھٹیوں میں اینٹیں مٹی سے ہاتھوں سے بنائی جاتی ہیں۔ 

ان بھٹیوں میں دن رات آگ دہکتی رہتی ہے۔ اینٹوں کو پختہ اور مضبوط بنانے کے لیے بھٹٰوں میں پکایا جاتا ہے۔

بھٹی کے قریب مٹی سے اینٹیں بنائی جاتی ہے۔ جب کہ بھٹی میں لکڑیاں ڈال کر آگ جلائی جاتی ہے، جن پر اینٹیں پکائی جاتی ہیں۔

پیلے رنگ کی اینٹ آگ پر پکنے کے بعد بہت مضبوط اور وزن میں ہلکی ہوتی ہے۔

ان اینٹوں کو ٹرالیوں میں لاد کر تعمیراتی مقام تک پہنچایا جاتا ہے۔

ایک اینٹ کی قیمت سات سے 10 روپے تک ہوتی ہے۔ مختلف علاقوں میں قیمتوں میں فرق عموماً اس کی ٹرانسپورٹیشن اور کوالٹی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اینٹیں گیلی مٹی گوندھ کر بنائی جاتی ہیں۔ بعد ازاں خشک ہونے پر انییں بھٹی میں پکایا جاتا ہے۔

اینٹوں کو پکانے کے لیے بھٹی میں دیوار کے سے انداز میں چنا جاتا ہے جس کے اندر خلا رکھا جاتا ہے تاکہ آگ ایک سے دوسری اینٹ تک پہنچ سکے۔ اس طریقہ کار سے کم جگہ میں بیک وقت زیادہ اینٹوں کو پکا لیا جاتا ہے۔

ایک وقت میں بھٹی میں دو ہزار سے چھ ہزار اینٹیں لگائی جاتی ہیں جہنیں دو روز تک دہکتی راکھ میں رکھا جاتا ہے تاکہ وہ پک کر بختہ ہو جائیں۔

بھٹی پر صبح سویرے کام شروع ہو جاتا ہے اور شام تک جاری رہتا ہے۔

قریبی علاقوں میں اینٹوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ تک ترسیل کے لیے گدھوں سے کام لیا جاتا ہے۔ یہ  تعمیراتی جگہ پر اینٹیں پہنچانے کا سب سے سستا ذریعہ ہے۔

زیادہ تعداد میں اینٹوں کو خریدار تک پہنچانے کے لیے  ٹریکٹر ٹرالی یا ٹرکوں سے کام لیا جاتا ہے۔