برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ خوش باش رہنے سے جسمانی فٹنس بڑھتی ہے جو عمر کے آخری دنوں میں بھی فعال اور مستعد رکھتی ہے۔
لندن —
خوشی اگرچہ کوئی ظاہری شکل وصورت نہیں رکھتی ہے لیکن اسے مسکراتے لبوں اور کھلتے چہرے کی تابناکی میں دیکھا جا سکتا ہے، یہ انسان کے اندر پھوٹنے والا ایک احساس ہے جس سے سارے بدن میں توانائی بھر جاتی ہے خوشی جیسے اچھوتے احساس کے فوائد کو سائنسی پرکھ پر جانچنے کے بعد ماہرین نے اخذ کیا ہے کہ خوشی کا جسمانی فعالیت کے ساتھ گہرا تعلق ہےجو زندگی سے لطف اندوز ہونے والے افراد کو کبھی بوڑھا نہیں ہونے دیتی ہے۔
خوشی کا کوئی لگا بندھا فارمولا نہیں ہے لیکن زندگی میں کم سے کم اہداف مقرر کرنا اور تھوڑی توقعات رکھنے سے ہر دم کھل کر جیا جا سکتا ہے ۔ زندگی کی کٹھن راہ گزر پر خوشدلی سے چلنے والے لوگوں کے بارے میں ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ خوش رہنے والے لوگ جسمانی اعتبار سے زیادہ چست وتوانا ہوتے ہیں اور جو لوگ اسی مثبت احساس کے ساتھ زندگی کے شب وروز گزارتے ہیں وہ عمر کے کسی بھی حصے میں خود کو ناتواں نہیں سمجھتے ہیں۔
اگرچہ خوش رہنے کے بہت سے واضح فوائد پیش کئے جا چکے ہیں لیکن برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ خوش باش رہنےسے جسمانی فٹنس بڑھتی ہے جو عمر کے آخری دنوں میں بھی فعال اور مستعد رکھتی ہے۔
'کینڈین میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل ' کے تحقیقی مطالعے میں انکشاف ہوا ہے کہ زندگی کو خوشی خوشی جینے والے افراد ایسے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ فعال نظر آتے ہیں جنھوں نے زندگی کو پژمردگی میں گزارا ہوتا ہے ۔
'یونیورسٹی کالج لندن ' کے تازہ ترین مطالعاتی جائزے میں تحقیق کار خوشی کے احساس اور جسمانی صحت کے درمیان موجود رابطے کی جانچ پڑتال کرنا چاہتے تھے۔
تحقیقی ماہرین نےمشاہدے کے لیے 3,199 مرد اور خواتین سے پوچھا کہ خوش رہنے پر وہ کیا محسوس کرتے ہیں ؟
ایسے احساسات کے دوران اپنے آپ میں وہ کتنی گرمجوشی محسوس کرتے ہیں ؟
آٹھ برس لمبے مشاہدے میں زیر غور شرکاء جن کی عمریں 60 برس اور اس سے زیادہ تھیں انھیں تین گروپوں میں منقسم کیا گیا ۔ پہلے گروپ میں 60 سے 69 سال کے افراد کو شامل کیا اسی طرح 70 سے 79 کا دوسرا اور 80 برس کے افراد کا تیسرا گروپ بنایا ،شرکاء نے ایک ذاتی نوعیت کے انٹرویو کے دوران روز مرہ معمولات کی انجام دہی میں پیش آنے والی جسمانی مشکلات کے بارے میں بھی معلومات اکھٹی کی ۔
تحقیق سے وابستہ ڈاکٹر اینڈریو اسٹیپٹو نے کہا کہ نتیجے سے معلوم ہوا کہ زندگی سے لطف اندوز ہونے والے افراد عمر میں اضافہ ہونے کے باوجود روزمرہ کاموں کی انجام دہی میں فعال نظر آئے ،صبح سویرے بستر چھوڑ نے سے نہانے اور تیار ہونے میں انھوں نے سستی کا مظاہرہ نہیں کیا خاص طور پر 60 سے 69 برس کے گروپ میں شامل افراد زیادہ مستعد دکھائی دیے۔
ڈاکٹر اسٹیپٹو نے بتایا کہ زندگی کو مطمئین انداز میں ہنسی خوشی گزارنے والے افراد میں بڑھاپے میں جسمانی توانائی میں کمی پیدا ہونے کی شرح سست تھی ان کے برعکس دائمی امراض، مثلا امراض قلب، ذیابیطس، جوڑوں کا درد اور پژمردگی میں مبتلا افراد وہ تھے جنھوں نے زندگی میں بہت کم خوش ہونا سیکھا تھا اسی طرح روزمرہ کے کام کرنے میں بھی پژمردہ افراد کو خوش رہنے والے شرکاء کے مقابلے میں تین گنا سے زیادہ مشکلات پیش آئیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ''ایسا نہیں ہے کہ خوش رہنے والے لوگوں میں اچھی جسمانی صحت، بہتر طرززندگی یا پھر دولت مند ہونے کی وجہ سے تھی کیونکہ جب ان تمام عوامل کو ساتھ میں رکھ کر نتیجے کو پرکھا گیا تو بھی خوشی اور جسمانی مستعدی کے درمیان مضبوط رشتہ نظر آیا ''۔
محقیقین نے کہا کہ ہماری پچھلی تحقیق میں ظاہر کیا گیا تھا کہ زیادہ سے زیادہ زندگی سے لطف اندوز ہونے والوں کی متوقع عمرمیں مزید آٹھ برس تک جینے کا امکان پیدا ہو سکتا ہے جبکہ تازہ تحقیق اس بات کی وضاحت پیش کرتی ہے کہ خوشی نا صرف زنندگی کو کھینچ کر لمبا کر سکتی ہے بلکہ بڑھتی عمر کے باوجود جسمانی مستعدی میں کمی نہیں آنے دیتی ہے یعنی لمبی عمر، اچھی صحت اور جسمانی فٹنس کی کنجی ہے خوش رہنا۔