زیکار وائرس پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر صحت کے 150 حکام نے ایک کھلے خط کے ذریعے رواں سال متوقع ریو اولمپک گیمز کو مؤخر یا کسی دوسرے ملک منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دو درجن ممالک سے تعلق رکھنے والے صحت عامہ، طب اور تعلیم کے شعبے سے تعلق رکھنے والے دستخط کنندگان نے جمعے کو کہا کہ ان کھیلوں کو منعقد کرانا ’’غیر ذمہ دارانہ‘‘ اور ’’غیر اخلاقی‘‘ ہو گا۔
ان میں وائٹ ہاؤس کے سابق سائنس ایڈوائزر ڈاکٹر فلپ روبن بھی شامل تھے۔
خط میں کہا گیا کہ ’’برازیل میں پائی جانے والی زیکا وائرس کی قسم صحت کو اس طریقے سے متاثر کرتی ہے جس کا سائنس نے اس سے پہلے کبھی مشاہدہ نہیں کیا۔‘‘
اس وائرس کو کچھ پیدائشی نقائص کا سبب بتایا گیا ہے جن میں چھوٹے سر والے بچوں کی پیدائش بھی شامل ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ حاملہ عورتیں ان علاقوں سے دور رہیں جہاں زیکا وائرس کی وبا پھیلی ہے، جن میں ریو میں ہونے والے اولمپک مقابلے بھی شامل ہیں۔
خط کے مصنفین نے کہا کہ ’’ایک غیر ضروری خطرہ اس وقت پیدا ہو گا جب دنیا بھر سے پانچ لاکھ غیر ملکی سیاح کھیلوں میں شرکت کریں گے اور ممکنہ طور پر وائرس سے متاثر ہو کر اسے اپنے اپنے ممالک واپس لے جائیں گے جہاں یہ وبا کی شکل اخیتار کر سکتا ہے۔ اگر ایسا ان ممالک میں ہوا جو غریب ہیں اور جہاں یہ پہلے موجود نہیں (مثلاً جنوبی ایشیا اور افریقہ) تو اس سے بہت زیادہ مصائب پیدا ہو سکتے ہیں۔‘‘
تاہم امریکہ کے بیماریوں سے بچاؤ کے مرکز سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ٹام فریڈن نے کہا کہ اولمپکس کو منسوخ یا مؤخر کرنے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ زیکا اور اولمپکس سے صحت عامہ کو لاحق خطرے کے متعلق ضرورت سے زیادہ واویلا کیا جا رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اگست میں طے اولمپک کھیل برازیل کے موسم سرما میں ہو رہے ہیں جب بہت کم مچھر فعال ہوتے ہیں جن سے زیکا وائرس پھیلتا ہے۔
تاہم خط کے مصنفین کا کہنا ہے کہ اگر برازیل میں اولمپکس کے دوران آنے والے افراد زیکا سے متاثر ہوئے اور وہ شمالی کرہ ارض والے ملکوں میں واپس گئے تو وہاں زیکا وائرس موسم گرما کے گرم ترین مہینوں میں مقامی آبادی میں پھیل سکتا ہے۔
گزشتہ اکتوبر مچھر سے پھیلنے والے زیکا وائرس کی وبا، خصوصاً برازیل، میں جاری ہے جہاں اسے حمل کے دوران متاثر ہونے والی عورتوں کے ہاں پیدائشی نقائص والے بچوں کی ولادت کا سبب بتایا گیا ہے۔