بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین کی ارزاں نرخوں پر فراہمی

  • سارہ زمان

بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین کی ارزاں نرخوں پر فراہمی

صحت عامہ کے لیئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق ویکسینز دنیا بھر میں ہر سال تقریبا 20 لاکھ بچوں کی جان بچانے کا ذریعہ بنتی ہیں اور اگر ترقی پزیر ممالک میں ان کی دستیابی ممکن بنائی جائے تو مزید لاکھوں بچوں کے لیئے فائدہ مند ہو سکتی ہیں-

حکومتوں اور نجی اداروں کے اشتراک سے کام کرنے والی ایک عالمی تنظیم گلوبل الائنس آن ویکسینز اینڈ ایمونائزیشن کے مطابق آئندہ چار برس کے دوران دنیا بھر میں کروڑوں بچوں کومخلتف بیماریوں کے خلاف مدافعت کے لیے ویکسین دے کر معذوری اور مہلک بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے۔۔اس سلسلے میں ادارے کی جانب سے فنڈنگ کے لیئے عالمی سطح کی ایک کانفرنس میں امریکہ سمیت مختلف ممالک نے آئندہ چار برس میں چار ارب ڈالر سے زیادہ کے عطیات دینے کا وعدہ کیا ہےجس سے تنظیم کے مطابق 2015ء تک تقریبا 25 کروڑ بچوں کو ویکسینز فراہم کی جا سکتی ہیں۔ تاہم ترقی پذیر اور غریب ممالک میں ارزاں نرخوں پر ویکسین فراہم کرنے کی راہ میں حائل کچھ مشکلات حائل ہیں۔

صحت عامہ کے لیئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق ویکسینز دنیا بھر میں ہر سال تقریبا 20 لاکھ بچوں کی جان بچانے کا ذریعہ بنتی ہیں اور اگر ترقی پزیر ممالک میں ان کی دستیابی ممکن بنائی جائے تو مزید لاکھوں بچوں کے لیئے فائدہ مند ہو سکتی ہیں-

آئندہ دس برس میں بل اور میلینڈا گیٹس فاؤنڈیشن اور گلوبل ایلائنس آن ویکسینز اینڈ ایمونائزیشن یا گیوی کے اشتراک سے دنیا بھر میں بچوں کو وبائی امراض سے بچاؤ کی ویکسین دے کر ان کی شرح اموات میں کمی لانے کی کوشش کی جائے گی۔اور اس کے لیے ویکسینز کی تیاری اور فراہمی میں تیزی لانے کی ضرورت پر گیٹس فاؤنڈیشن خاص توجہ دے رہی ہے۔

نکول بیٹس کا تعلق بل اینڈ میلینڈا گیٹس فاؤنڈیشن سے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم ویکسین کی دریافت، تیاری اور دستیابی کی کوششوں میں اضافہ کریں تو ہم انہیں زیادہ لوگوں کو فراہم کر سکتے ہیں جس سے زیادہ جانیں بچا ئی جا سکتی ہیں اور لوگوں کو صحت سمیت کئی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔

اس ماہ ادویات بنانے والی بڑی کمپنیوں نے دنیا کے غریب ترین ممالک میں جان بچانے والی ویکسینز کی کم قیمت پر فراہمی کا اعلان کیا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ٹیٹنس اور ہیپاٹائیٹس بی سمیت پانچ مہلک بیماریوں سے بچاؤ کی ایک ویکسین کی مدد سے 2020ء تک 60 لاکھ جانیں بچ سکتی ہیں۔

گیوی کے ڈیوڈ فریرا کے مطابق بعض اوقات ایسی ویکسین کی ایک خوراک کی قیمت میں 67 فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ بہت ضروری ہے کہ ویکسین کی قیمتیں اس طرح مقرر کی جائیں اور ایسی سطح پر رکھی جائیں جہاں یہ واقعی لوگوں کی پہنچ میں ہوں اور آپ عالمی سطح پر سب کو ویکسین فراہم کر سکیں نہ کہ صرف امیر ممالک کے عوام کو۔

ماہرین کے مطابق مارکیٹ میں نئی ویکسین متعارف کرانے پر50 کروڑ سے ایک ارب ڈالر تک کی لاگت آتی ہے۔ اوراس میں مرض کے نئی اشکال اختیار کرنے سے اضافہ ہوتا ہے۔

http://www.youtube.com/embed/HHcfwFIeJ1Y

ایک نئی تحقیق کے مطابق ویکسین صرف لاکھوں جانیں ہی نہیں بلکہ بیماری کے باعث معاشی سرگرمیوں میں خلل اور علاج معالجے پر خرچ ہونے والے اربوں ڈالر بچانے کا ذریعہ بھی بنتی ہیں۔

ماضی میں عالمی ادارہ صحت کے مطابق چیچک کے خاتمے پر تقریبا 30 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے اور اب اس مرض کے خلاف مزید اقدامات نہ کرنے کی ضرورت کے باعث تقریبا ایک ارب ڈالر سالانہ کی بچت ہورہی ہے۔

ناقدین کے مطابق گیوی کا فنڈنگ کا طریقہ کار برقرار رکھنا مشکل ہے۔تاہم ڈیوڈ فریرا اس سے اتفاق نہیں کرتے۔

وہ کہتے ہیں کہ ترقی پزیر ممالک ترقی کرتے ہیں تو یہ ضروری یہ ہے کہ وہ اپنے یہاں جاری ویکسین اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی قیادت خود کرنا شروع کریں۔اور اپنی استطاعت میں اضافے کے ساتھ فنڈنگ بھی خود بڑھائیں ۔

ویکسینز کی دستیابی عام بنانے کے لیے آج حکومت اور نجی شعبے میں اشتراک بڑہ رہا ہے۔ اورمننجائٹس اے اور نمونیا کی ویکسین کی ایک خوراک کی قیمت آج ترقی پزیر ممالک میں 50 سینٹ یا تقریبا ب42 پاکستانی روپے سے بھی کم ہے۔

گیوی کے مطابق زیادہ ویکسینز تب ہی فراہم کی جا سکتی ہیں جب ان کے لیے زیادہ مالی امداد دستیاب ہو۔