عام طور پر دیکھا یہ گیا ہے کہ ڈاکٹرز ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب سے بچنے کے لیئے نمک کے استعمال میں کمی کا مشورہ دیتے ہیں۔ لیکن حال ہی میں امریکہ کے ایک معروف طبی جریدے میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ نمک کا ضرورت سے کم استعمال بھی دل کے امراض کا ایک سبب بن سکتا ہے۔
جرنل آف امریکین میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ماہرین صحت کا یہ عام مشورہ کہ نمک کا کم استعمال امراض قلب سے بچنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، شاید مکمل طور پردرست نہیں۔
3600 افراد پر مبنی اس مطالعے میں آٹھ سال تک ایسے مردوں اور خواتین پر تحقیق کی گئی جن کی عمر مطالعے کے اختتام تک 49 برس تک تھی۔ تحقیق سے حاصل ہونے والے اعدادو شمار کے جائزے سے ظاہر ہوا کہ نمک کا سب سے کم استعمال کرنے والے افراد میں امراض قلب کے باعث ہلاک ہونے کا امکان سب سے زیادہ تھا۔ جبکہ ان میں سے تقریبا دو ہزار صحت مند افراد نمک کے استعمال کے باوجود ہائی بلڈ پریشر کا شکار نہیں ہوئے۔
اس تحقیق کے نتائج سے امریکہ میں نمک فروخت کرنے والی کمپنیاں خوش ہیں۔ لوری رومن اس صنعت کے لیئے تحقیق کرنے والے ادارے سالٹ انسٹی ٹیوٹ کی صدر ہیں۔
ان کا کہناہے کہ اس حوالے سے شواہد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے کہ سوڈیم کا کم استعمال صحت کے لیئے بہت نقصان دہ ہو سکتا ہے اور بلڈ پریشر کم کرنے کے لیئے نمک کا استعمال کم کرنا بہترین فیصلہ نہیں ہے۔
امریکہ میں امراض سے بچاو اور ان کی روک تھام کے ادارے نے معمول سے ہٹ کر اس تحقیق پہ تنقید کی ہے۔ ادارے سے منسلک ڈاکٹر پیٹر بریس کہتے ہیں کہ ایک تحقیق نمک کے بارے میں پہلےسے موجود معلومات کو بدل نہیں سکتی۔
وہ کہتے ہیں کہ نمک سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔ زیادہ نمک سے بلڈ پریشر زیادہ ہوتا ہے جس سے امراض قلب کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹر بریس کے مطابق یہ مطالعہ بہت چھوٹا اور اس میں حصہ لینے والوں کی عمر بہت کم تھی اور ساتھ ہی اس کے دوران موت کے منہ میں چلے جانے والے بعض افراد زیادہ نمباکو نوشی بھی کرتے تھے۔ ڈاکٹر بریس کتہے ہیں کہ اس مطالعے سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نمک کا کم استعمال نقصان دہ ہے۔ اور امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر سٹیون ہیویس بھی اس سے اتفاق کرتے ہیں۔
ہیویس کہتے ہیں آپ کو اس مطالعے کے نتائج کو پہلے سے موجود معلومات کے نتاظر میں دیکھنا چاہیے۔ عالمی ادارہ صحت سوڈیم کے نقصانات کے بارے میں معلومات کو حتمی قرار دے چکا ہے۔
طبی تحقیق میں کم ہی نتائج کو حتمی قرار دیا جاتا ہے۔ امریکہ میں سگریٹ کے ہر پیکٹ پر تمباکو نوشی سے پھیپھڑوں کے سرطان اور دل کے امراض کے امکان سے خبردار کیا جاتا ہے۔ لیکن ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد متفق ہے کہ نمک کا بہت زیادہ استعمال بھی امراض قلب کی وجہ بن سکتا ہے۔
امریکہ میں صحت عامہ سے منسلک ماہرین کے مطابق ایک دن میں نمک کی زیادہ سے زیادہ مقدار 2300 ملی گرام ہونی چاہیئے۔ جبکہ امیرکین ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق یہ مقدار 1500 ملی گرام سے زیادہ نہیں ہونی چایئے۔
سالٹ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ 2300 ملی گرام کچھ بھی نہیں۔
لوری کا کہناہے کہ لوگ بہت نارمل مقدار میں سوڈیم استعمال کرتے ہیں۔۔جو ڈھائی ہزار سے ساڑھے چار ہزار ملی گرام کے درمیان ہے ۔یہ نارمل اور قدرتی ہے۔
حیویس کہتے ہیں کہ اگر آپ سالٹ انسٹی ٹیوٹ کی کہی ہوئی مقدار استعمال کریں گے تو آپ کو دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔
ڈاکٹر حیویس کے مطابق یہ مطالعہ کمزور اور اس کا طریقہ کار درست نہیں ہے۔ اور وہ ایک اہم جریدے میں اس کی اشاعت سے بھی فکرمند ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اس سے لوگوں میں مزید سوالات جنم لیں گے۔ اس کی اشاعت نہیں ہونی چاہیئے تھی، خاص طور پر اتنے معروف جریدے میں۔
سالٹ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ وہ یہ مطالعہ دوبارہ دیکھنا چاہیں گے۔ تاہم ماہرین صحت اس رائے پر برقرار ہیں کہ لوگوں کو نمک محدود مقدار میں ہی استعمال کرنا چاہیئے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ صحت مند غذا اور ورزش کو زندگی کا حصہ بنا کر وزن بھی قابو میں رکھنا چاہیئے۔