امریکہ: تمباکو نوشی کرنے والوں پر ملازمت کے دروازے بند ہونے لگے

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی دنیا بھر میں موت کاباعث بننے والی آٹھ اہم وجوہات میں سے چھ میں سب سے زیادہ خطرے کی وجہ سمجھی جاتی ہے۔ طبی ماہرین ایک طویل عرصے سے لوگوں کو تمباکو نوشی ترک کرنے کے بارے میں بتارہے ہیں۔ لیکن اب امریکہ میں ایسے اداروں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو تمباکو نوشی کرنے والوں ملازمت دینے سے انکار کررہے ہیں۔


امریکہ میں وفاقی قوانین کے مطابق لوگوں کو عوامی عمارتوں میں تمباکو نوشی کی اجازت نہیں ہے۔ ان عمارتوں سے باہر ایک خاص فاصلے کے تک سگریٹ پینا منع ہے۔ بہت سی ریاستیں اور مقامی کمیونیٹیز ،ایک عشرے قبل تمباکو نوشی کے خلاف منظور ہونے والے اس وفاقی قانون کی پیروی کررہی ہیں۔

ایسے اسپتالوں اور کمپنیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو تمباکونوشی کرنے والوں کو ملازم نہیں رکھیں گی یا سگریٹ سلگاتے ہوئے پکڑے جانے والے افراد کو نوکریوں سے نکال دیں گی۔

ریاست ٹینی سی کے شہر چٹا نوگا کے میموریل اسپتال میں اب ملازمت کے خواہش مند افراد کا لیبارٹری ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ کسی امیدوار کے پیشاب میں نکوٹین کی نشاندہی ہونے کا مطلب ہے ملازمت سے انکار۔

نرس کرسٹی ایڈمنڈ سن یہ سوچتی ہیں کہ ان کی تمباکو نوشی کی عادت ان کا ذاتی معاملہ ہے اور اس کا کسی دوسرے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میموریل اسپتال کی انتظامیہ کو ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم اپنے ذاتی وقت میں اور اس وقت جب ہم ڈیوٹی پر نہ ہوں، کیا کریں۔ جیمز ہوبسن ،اسپتال چلانے والی کمپنی ’ میموریل ہیلتھ کیئر سسٹمز‘ کے سربراہ ہیں۔ وہ اپنے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس فیصلے کا ایک صحت مند طرز زندگی اور اس کا پوری کمیونٹی سے تعلق ہے۔

ان بڑی امریکی کمپنیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جنہیں یہ پتا چل رہاہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے ملازموں کی صحت کی دیکھ بھال پر سگریٹ نہ پینے والوں کی نسبت زیادہ اخراجات ہوتے ہیں۔

بیماریوں کی روک تھام سے متعلق امریکی مراکز کی مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے ایک ملازم کی صحت کی دیکھ بھال ، اور کارکردگی میں کمی کے حوالے سے سالانہ اوسطاً تین ہزار ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ جس کے نتیجے میں اب کئی کمپنیاں تمباکونوشی کرنے والے اپنے ملازموں کو سگریٹ نہ پینے والوں کی نسبت ہیلتھ انشورنس میں اپنے حصے میں زیادہ رقم ادا کرنے کا نقاضا کرتی ہیں۔

50 امریکی ریاستوں میں سے 29 ریاستوں کے قوانین تمباکونوشی کرنے والے افراد کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں ، جب کہ 21 ریاستوں میں ایسا نہیں ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ہرسال تمباکو نوشی کرنے والے کم ازکم 50 لاکھ افراد پھیپھڑوں کے سرطان، دل کے امراض اور تمباکو نوشی سے منسلک دوسری وجوہات کی بنا پر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو 2030ء میں تمباکونوشی سے منسلک وجوہات کی بنا پر ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کرکم ازکم 80 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔