وٹامن اے کے حامل غذائی سپلیمنٹ سے کم اور اوسط آمدنی والے ملکوں میں بچوں کی شرح اموات میں چوبیس فیصد تک حیرت انگیز کمی کی لائی سکتی ہے جس سے سالانہ چھ لاکھ زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔
یہ انکشاف برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور پاکستان میں آغا خان اسپتال کی مشترکہ طور پر تیار کردہ ایک تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
’برٹش میڈیکل جرنل‘ میں چھپنے والی اس رپورٹ کے مطابق وٹامن اے کے ناگزیر سپلیمنٹ سے دست کی بیماری سے ہونے والی اموات کی شرح میں بھی اٹھائیس فیصد کمی کی جا سکتی ہے۔
رپورٹ کے مصنفین کے سربراہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایوان میو وِلسن لکھتے ہیں’’ان نتائج کی بنیاد پر ہم یہ مضبوط سفارش کریں گے جن علاقوں میں وٹامن اے کی کمی کے خدشات ہیں وہاں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو یہ غذائی مرکبات دیے جائیں۔‘‘
اُن کا کہنا ہے کہ بچوں کو بیماریوں سے بچاؤ کی مہم کے دوران وٹامن اے کے سپلیمنٹ دیے جا سکتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا کے پچاس فیصد سے زائد ممالک خصوصا افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا، میں وٹامن اے کی کمی عوامی صحت کا ایک بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے ہرسال پانچ لاکھ بچے بینائی سے محروم ہوجاتے ہیں۔
اس تحقیاتی رپورٹ میں پاکستانی ٹیم کی سربراہی آغا خان اسپتال کے ڈاکٹر ذوالفقار بھٹہ نے کی۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت بیس سے تیس فیصد بچے وٹامن اے کی کمی کا شکار ہیں جنہیں دوسرے بچوں کے مقابلے میں بیماریاں لاحق ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔
ڈاکٹر بھٹہ نے کہا کہ ان میں سے اکثر بچوں کا تعلق غریب اور متوسط گھرانوں سے ہے جو ایسے غذائی اجزا خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے جن سے وٹامن اے حاصل ہوتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ حکومت ان بچوں تک وٹامن اے کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ ” پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ بچے دست و اسہال کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جیسا کہ ہماری تحقیق میں کہا گیا ہے ان میں 24 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے تو اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وٹامن اے کی کمی کو پورا کر کے24 ہزار جانیں تو بچائی جاسکتی ہیں۔“
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان میں قومی سطح پر بچوں کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے ویکسینشن اور وٹامن اے کی خوراک دینے کی مہم کو زیادہ موثر انداز میں چلانے کی ضرورت ہے۔
وٹامن اے بینائی اور انسانی جسم میں مدافعت کے نظم کے لیے ناگزیر ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا غذائی جز ہے جو انسانی جسم تیارنہیں کرسکتا اس لیے خوراک کے ذریعے اس کا حصول ناگزیر ہے۔ اس کی کمی سے دست، خسرہ، ملیریا، اور سانس کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں جو بچوں میں اموات کی بڑی وجوہات ہیں۔ وٹامن اے انڈوں، دودھ سے بنی ہوئی اشیا، اور شکر قندی میں پایا جاتا ہے۔