اس مطالعاتی جائزے کی سربراہ کرسٹین یاف کا، جو یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سے منسلک ہیں، کہنا ہے کہ، ’اس سے قبل انسان کے دل اور ذہن کے درمیان ربط اس طرح واضح نہیں کیا گیا‘۔
واشنگٹن —
ایک نئی تحقیق کے مطابق جن بچوں کا بلڈ پریشر (فشار ِ خون) نارمل رہتا ہے وہ اپنی بڑھتی عمر میں دوسروں (جو بچے ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہوں) کی نسبت زیادہ بہتر طور پر سوچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق بچپن میں اگر بلڈ پریشر قابو میں رہے تو ایسے بچوں کی یادداشت بڑے ہو کر ان کے دیگر ہم عصروں سے، جنہیں بلند فشار ِخون کا عارضہ لاحق ہو، بہتر ہوتی ہے۔
اس سے قبل سامنے آنے والے مطالعاتی جائزوں میں یہ امر سامنے آیا تھا کہ فٹنس کی کمی اور دل کی صحت ذہنی امور پر براہ ِراست اثر انداز ہوتی ہے اور 70 برس کے بعد انسان میں یادداشت سے متعلق مرض ڈیمینشیاء کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق انسان میں دل کی صحت اور دماغی اُمور کے درمیان ربط انسان کی زندگی کے اوائل میں ہی شروع ہو جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق بلڈ پریشر اور انسانی جسم میں موجود شکر کی مقدار اس تعلق کو بہتر یا کم تر بناتی ہے اور ذہنی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے جس کے نتائج انسان کو کئی دہائیوں بعد پتہ چلتے ہیں۔
اس مطالعاتی جائزے کی سربراہ کرسٹین یاف کا، جو یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سے منسلک ہیں، کہنا ہے کہ، ’اس سے قبل انسان کے دل اور ذہن کے درمیان ربط اس طرح واضح نہیں کیا گیا‘۔
تحقیق دانوں نے اس جائزے کے لیے 18 سے 30 برس کے 3 ہزار سے زائد لوگوں کا 25 برسوں تک ڈیٹا اکٹھا کیا۔ جن لوگوں نے اس تحقیق میں حصہ لیا، ان کا طبی معائنہ ہر دو سے پانچ سال تک کیا گیا۔ اس طبی معائنے میں اُن کا فشار ِخون (بلڈ پریشر)، خون میں شکر کی سطح اور کولیسٹرول کی سطح نوٹ کی گئی۔
25 سال تک ان طبی معائنوں کے بعد تحقیق میں شریک ہونے والے ہر فرد کو مختلف ٹیسٹ دئیے گئے جس میں یادداشت اور سیکھنے کے عمل اور بڑھتی عمر کے ساتھ دماغی صلاحتیوں کا جائزہ لیا گیا۔
اس مطالعاتی جائزے میں تحقیق دانوں نے تحقیق میں شامل تمام افراد کے وزن، قد، عمر، جنس، تعلیم، سگریٹ نوشی اور شراب نوشی کی عادات کا جائزہ لیا۔
معلوم ہوا کہ بلند فشار ِخون کا تعلق زندگی کے اوائل ادوار میں انسانی دماغ کی استعداد ِکار میں کمی اور جسم میں شکر کی زیاددتی کی وجہ سے سامنا آیا۔
جو افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا تھے ان میں سیکھنے کی صلاحتیں دوسروں کی نسبت کم تھیں۔
تحقیق کے مطابق بچپن میں اگر بلڈ پریشر قابو میں رہے تو ایسے بچوں کی یادداشت بڑے ہو کر ان کے دیگر ہم عصروں سے، جنہیں بلند فشار ِخون کا عارضہ لاحق ہو، بہتر ہوتی ہے۔
اس سے قبل سامنے آنے والے مطالعاتی جائزوں میں یہ امر سامنے آیا تھا کہ فٹنس کی کمی اور دل کی صحت ذہنی امور پر براہ ِراست اثر انداز ہوتی ہے اور 70 برس کے بعد انسان میں یادداشت سے متعلق مرض ڈیمینشیاء کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق انسان میں دل کی صحت اور دماغی اُمور کے درمیان ربط انسان کی زندگی کے اوائل میں ہی شروع ہو جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق بلڈ پریشر اور انسانی جسم میں موجود شکر کی مقدار اس تعلق کو بہتر یا کم تر بناتی ہے اور ذہنی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے جس کے نتائج انسان کو کئی دہائیوں بعد پتہ چلتے ہیں۔
اس مطالعاتی جائزے کی سربراہ کرسٹین یاف کا، جو یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سے منسلک ہیں، کہنا ہے کہ، ’اس سے قبل انسان کے دل اور ذہن کے درمیان ربط اس طرح واضح نہیں کیا گیا‘۔
تحقیق دانوں نے اس جائزے کے لیے 18 سے 30 برس کے 3 ہزار سے زائد لوگوں کا 25 برسوں تک ڈیٹا اکٹھا کیا۔ جن لوگوں نے اس تحقیق میں حصہ لیا، ان کا طبی معائنہ ہر دو سے پانچ سال تک کیا گیا۔ اس طبی معائنے میں اُن کا فشار ِخون (بلڈ پریشر)، خون میں شکر کی سطح اور کولیسٹرول کی سطح نوٹ کی گئی۔
25 سال تک ان طبی معائنوں کے بعد تحقیق میں شریک ہونے والے ہر فرد کو مختلف ٹیسٹ دئیے گئے جس میں یادداشت اور سیکھنے کے عمل اور بڑھتی عمر کے ساتھ دماغی صلاحتیوں کا جائزہ لیا گیا۔
اس مطالعاتی جائزے میں تحقیق دانوں نے تحقیق میں شامل تمام افراد کے وزن، قد، عمر، جنس، تعلیم، سگریٹ نوشی اور شراب نوشی کی عادات کا جائزہ لیا۔
معلوم ہوا کہ بلند فشار ِخون کا تعلق زندگی کے اوائل ادوار میں انسانی دماغ کی استعداد ِکار میں کمی اور جسم میں شکر کی زیاددتی کی وجہ سے سامنا آیا۔
جو افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا تھے ان میں سیکھنے کی صلاحتیں دوسروں کی نسبت کم تھیں۔