آرمینیا اور آذربائیجان کی فوجوں کے درمیان ناگورنو کاراباخ کے علاقے میں گھمسان کی جنگ جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا ہے کہ اُن کی فوج نے ماداگیز نامی قصبے میں ملک کا جھنڈا لہرا دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کئی اور دیہات پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
ادھر آرمینیا کی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ کاراباخ کے علیحدگی پسندوں نے آذربائیجان کے ایک بڑے حملے کو پسپا کر دیا ہے۔
وزارتِ دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان اگلے مورچوں پر گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔ ترجمان نے دعویٰ کیا کہ آرمینیا نے آذربائیجان کے تین طیارے بھی مار گرائے ہیں۔
دوسری جانب آذربائیجان کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ اُن کا کوئی بھی طیارہ نہیں گرا جب کہ آرمینیائی فوج نے شہری علاقوں پر بمباری کی۔
اس ضمن میں آذربائیجان نے اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں سے متعلق کوئی بھی تفصیلات جاری نہیں کیں۔ البتہ حکام نے کہا ہے کہ تازہ جھڑپوں میں 19 شہری ہلاک اور 55 شہری زخمی ہوئے ہیں۔
ناگورنو کاراباخ کے صدارتی ترجمان نے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم 'فیس بک' پر دعویٰ کیا کہ اب تک آذربائیجان کو تین ہزار افراد کا جانی نقصان ہو چکا ہے۔ البتہ اس دعوے سے متعلق اُنہوں نے ثبوت نہیں دیے۔
ناگورنو کاراباخ کے حکام کا کہنا ہے کہ ان کے اب تک 150 سے زائد فوجی مارے گئے ہیں۔
آرمینیا کی وزارتِ دفاع کے ترجمان نے ہفتے کو ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ آذربائیجان کے 2300 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
اس تعداد میں گزشتہ روز ہلاک ہونے والے 400 فوجی بھی شامل ہیں۔ لیکن اس دعوے کی کسی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
دریں اثنا ناگورنو کاراباخ کا کہنا ہے کہ آذربائیجان کی فوج نے اس کے دارالحکومت پر دوبارہ راکٹوں سے حملہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ ایک ہفتہ قبل شروع ہوئی تھی۔ جنگ بندی کی عالمی اپیلوں کو نظرانداز کرتے ہوئے دونوں ملکوں کی افواج ٹینکوں، ہیلی کاپٹرز اور بھاری ہتھیاروں سے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے مطالبہ کیا ہے کہ آرمینیائی فوج کا ناگورنو کاراباخ کے علاقے سے انخلا ہی جنگ ختم کرنے کا واحد راستہ ہے۔
اس مؤقف کے برعکس ناگورنو کاراباخ کے حکومتی اہلکاروں نے بین الااقوامی برادری سے کہا ہے کہ وہ اس خطے کی آزادی کو تسلیم کرے اور یہی اس علاقے میں امن کے قیام کا واحد راستہ ہے۔
امریکہ، فرانس اور روس نے دونوں ملکوں سے کارا باخ کے علاقے میں جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔ لیکن آذربائیجان اور آرمینیا نے اس اپیل پر کوئی دھیان نہیں دیا۔
SEE ALSO: آرمینیا اور آذربائیجان میں جھڑپیں، تنازع کیا ہے؟خیال رہے کہ ناگورنو کاراباخ سوویت یونین کا ایک خود مختار علاقہ تھا۔ لیکن اسی کی دہائی میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد آرمینیا سے تعلق رکھنے والے علیحدگی پسندوں نے 1990 کی دہائی میں خونی جنگ کے بعد ناگورنو کاراباخ کے علاقے پر قبضہ کیا تھا۔
آرمینی اکثریت والے اس علاقے نے 1988 میں آزادی کا اعلان کر دیا تھا جس کے نتیجے میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ چھڑ گئی، جو چھ سال جاری رہی۔
یہ جنگ 1994 میں ختم ہوئی اور اس کے بعد بین الاقوامی برادری کی امن قائم کرنے کی بارہا کوششیں ناکام رہی ہیں۔
نویں کے عشرے سے جاری اس تنازع میں اب تک تیس ہزار لوگ مارے جا چکے ہیں۔ تجزیہ کار دونوں ملکوں کے درمیان جاری جنگ کو گزشتہ دو دہائیوں کی سب سے زہادہ شدید لڑائی قرار دے رہے ہیں۔