|
ویب ڈیسک۔ اسرائیلی فورسز نے جمعے کو غزہ پر فوجی حملے تیز کر دیے، رہائشیوں اور طبی ماہرین نے بتایا کہ شمال میں جبالیہ میں شدید لڑائی کی اطلاع ملی ہے اور ٹینک جنوب میں رفح میں مزید اندر داخل ہو رہے ہیں۔
طبی اہل کاروں نے بتایا کہ جبالیہ میں مکانات کو نشانہ بنانے سے کم از کم پانچ فلسطینی ہلاک ہو گئے اور خیال کیا جاتا ہے کہ مزید لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، لیکن بمباری کی شدت کی وجہ سے علاقے تک نہیں پہنچا جا سکا۔
رہائشیوں نے جمعے کو بتایا کہ ٹینکوں نے مقامی مارکیٹ کو تباہ کر دیا ہے اور بلڈوزرز جبالیہ کی تنگ گلیوں میں دکانوں اور املاک کو مسلسل مسمار کرتے رہے۔حماس کے عسکری ونگ نے کہا کہ اس کے جنگجووں نے وہاں تین ٹینکوں کو نشانہ بنایا۔
ٹینکوں نے قریب واقع کمال عدوان ہسپتال کے نزدیک تک پیش قدمی کی جہاں طبی ماہرین نے کہا کہ اسرائیل کی فائرنگ سے شمالی غزہ کی پٹی میں اس آخری فعال میڈیکل مرکز میں کام معطل ہو گیا۔
مصر کی سرحد پر واقع جنوبی شہر رفح سےجہاں ایک بڑھتے ہوئے اسرائیلی حملے کے باعث لاکھوں لوگوں کو وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ وہاں کے رہائشیوں نے بتایا کہ مشرقی ڈسٹرکٹ جنین میں جب ٹینک مزید اندر داخل ہوئے تو دور سے دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں اور دھوئیں کے بادل اٹھتے ہوئے نظر آئے۔
اسرائیل کہہ چکا ہے اس کی فورسز نے جنگ کے پہلے مہینوں میں غزہ کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے سب سے بڑے، جبالیہ کو صاف کر دیا تھا۔ لیکن اس نے کہا ہے کہ وہ اس ماہ وہاں اس لیے واپس آئے ہیں کہ انہیں وہاں اسلام پسند عسکریت پسندوں کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کی ضرورت ہے، اور اس علاقے میں حالیہ ہفتوں میں شدید لڑائی دیکھنے میں آئی ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے غزہ میں 7 اکتوبر کو مارے جانے والے تین مغویوں کی لاشیں برآمد کر لی ہیں۔
فوج نے کہا کہ جبالیہ میں فوج اور انٹیلی جنس سروسز کے مشترکہ آپریشن میں حنان یبلونکا، مشیل نیسنبام اور اورین ہرنینڈز راڈوکس کی لاشیں رات کو برآمد کی گئیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ میں اس کے دو مقاصد ہیں، بقیہ یرغمالیوں کو واپس لانا اور حماس کو تباہ کرنا۔
فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے ٹیلی وژن پر ایک بیان میں تینوں لاشوں کی بازیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ "ہم ان کی آزادی کے لیے لڑنا بند نہیں کریں گے۔" "ہر مہذب ملک ایسا ہی کرے گا۔"
رواں ماہ غزہ کے شمالی اور جنوبی کناروں پر اسرائیل کے بیک وقت حملوں کے باعث لاکھوں فلسطینیوں کو اپنے گھرو ں سے فرار ہونے پر مجبور ہونا پڑا ہے اور امداد کے لیے رسائی کے اہم راستے منقطع ہو گیے ہیں جس کے نتیجے میں قحط کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اسرائیل نے غزہ پر حملہ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیلی کمیونٹیز پر حماس کی قیادت میں کیے گئے حملے کے بعد شروع کیا جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1,200 افراد ہلاک اور 250 سے زیادہ کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
اس کے بعد سے اس کی جوابی کاروائی میں غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق، 35,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
جب کہ اسرائیل کی جانب سے جاری کیے گئے نئے اعدادو شمار کے مطابق اس کی فورسز کے حملوں میں غزہ میں 16000 عام شہری اور 14000جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد راے ایف پی سے لیا گیا ہے۔