کراچی میں منگل کی شام وقفے وفقے سے دو بار ہونے والی 30 ملی میٹر سے زائد بارش نے شہر کو تہس نہس کر دیا ہے۔
شہر کی اہم ترین اور بیشتر شاہراہیں تالاب بن گئیں، نالے، ندی کا روپ دھار گئے، گھروں میں پانی داخل ہوگیا اور متعدد سڑکیں دھنس گئیں۔
مختلف علاقوں سے کرنٹ لگنے، دیوار گرنے، زمین بوس ہوجانے اور بل بورڈز گرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ ابتدائی طور پر بارش سے ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ کم ازکم دو افراد ہلاک ہوئے۔
اورنگی ٹاؤن میں دیوار گرنے سے ایک تین سالہ لڑکی جبکہ نیو کراچی میں کرنٹ لگنے سے ایک نوجوان کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
محکمہٴ موسمیات کی جانب سے دو ہفتے پہلے سے موسلادھار بارشوں کی باربار پیش گوئی کی جا رہی تھی اور یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ اس سال شہر میں معمول سے 20 فیصد زیادہ بارشیں ہوں گی۔ لیکن، متعلقہ اداروں نے ان بارشوں سے نمٹنے کی بالکل تیاریاں نہیں کی تھیں یہی وجہ ہے کہ دو گھنٹوں سے بھی کم بارش نے شہر کو اتھل پتھل کر ڈالا۔
بارش شروع ہوتے ہی شہر بھر کی لائٹ چلی گئی اور نصف سے زیادہ شہر کو رات گئے تک بجلی کی فراہمی بحال نہیں ہوسکی تھی۔
محکمہٴ موسمیات کے مطابق کراچی ایئرپورٹ اور اولڈ سٹی ایریا میں 31 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جبکہ پیش گوئی کی جا رہی ہے کہ بارش کا سلسلہ رات بھر وقفے وقفے سے جاری رہ سکتا ہے۔
محکمہ کی جانب سے میڈیا کو جاری معلومات میں کہا گیا ہے کہ شہر میں بدھ اور جمعرات کو بھی تیز بارش کا امکان ہے۔ سندھ میں مون سون جولائی کے وسط تک شروع ہوتا ہے لیکن اس بار پری مون سون بارشوں نے جہاں ملک کے بالائی اور میدانی علاقوں میں تباہی مچائی وہیں شہر میں آج ہونے والی بارش نے بیک وقت کئی مسائل کو جنم دیا۔
اتوار کا دن شہر میں اس سال کا سب سے گرم ترین دن تھا۔ شہر کا درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا ہوا تھا، جبکہ پچھلے چار وں دن سورج آگ برساتا رہا۔ تاہم، منگل کی شام کو موسلادھار بارش نے موسم کو یکسر تبدیل کردیا۔
بارش سے نارتھ کراچی، سہراب گوٹھ، قائد آباد، ناظم آباد، گلشن اقبال، یونیورسٹی روڈ، گلستان جوہر، لیاقت آباد، شارع فیصل، ایئر پورٹ، ملیر، کورنگی، اورنگی ٹاؤن، صدر، نیو کراچی، کلفٹن، ڈیفنس سمیت بیشتر علاقوں کی سڑکیں زیر آب آگئیں اور بارش کے پانی سے سینکڑوں گاڑیاں راستے میں ہی بند ہوگئیں جس سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی اور کئی جگہ ٹریفک بری طرح جام ہوگیا۔