پاکستان کے شہر صادق آباد کے رہائشی نور الحسن کو علاج کے لیے لاہور کے شالامار اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ نور الحسن کا وزن 320 کلو گرام ہے اور پاکستان کے آرمی چیف کی ہدایت پر انہیں بذریعہ فوجی ہیلی کاپٹر لاہور لایا گیا ہے۔
نور الحسن نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے پاکستان کے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے اپیل کی تھی کہ ان کا علاج کرایا جائے۔
نور الحسن کا وزن اتنا زیادہ ہے کہ انھیں لاہور منتقل کرنے کے لیے گھر کی بیرونی دیوار توڑ کر باہر نکالا گیا، جب کہ ہیلی پیڈ تک انھیں مال بردار گاڑی کے ذریعے پہنچایا گیا۔
ڈاکٹرز کے مطابق 'لیپرو اسکوپی' کے ذریعے 60 سالہ نور الحسن کا وزن کم کیا جائے گا۔ اس عمل میں مریض کے معدے کا حجم کم کر دیا جاتا ہے۔
نور الحسن کی سرجری کرنے والے ڈاکٹر معاذ الحسن کا کہنا ہے کہ ان کی سرجری میں کچھ دن لگ سکتے ہیں۔ نور الحسن کے دل اور خون سمیت مختلف ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں جس کے بعد یہ تعین ہو گا کہ ان کی سرجری کس وقت سود مند ہو گی۔
ڈاکٹر معاذ الحسن کے مطابق تین ماہ سے نور الحسن ان کی تجویز کردہ ادویات استعمال کر رہے تھے جس سے ان کے وزن میں 30 کلو گرام کم ہوا ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق کامیاب سرجری کی صورت میں آئندہ ڈیڑھ سے دو سال میں نور الحسن کا وزن 150 سے 200 کلو گرام ہو جانے کی امید ہے۔
نور الحسن پر امید ہیں
نور الحسن کا کہنا ہے کہ وہ بہت خوش ہیں۔ امید نہیں تھی کہ ان کا اتنا خیال رکھا جائے گا۔ گھر میں وہ ایک ہی کمرے میں گرمی میں پڑے رہتے تھے۔ یہاں پر اے سی چل رہا ہے۔
ان کے بقول "مجھے گھٹنوں میں درد کی شکایت ہوئی تو فوری طور پر ہڈیوں کے ڈاکٹر نے دوا دی۔"
نور الحسن کا کہنا ہے کہ وہ ٹرک چلاتے تھے۔ لہذٰا ان کا زیادہ کام بیٹھ کر کرنے کا تھا۔ ان کی خوراک اتنی زیادہ نہیں تھی لیکن اس کے باوجود ان کا وزن بڑھ گیا۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ایسے مریض 'ہائی رسک' ہوتے ہیں، اور جب تک تمام متعلقہ ڈاکٹرز گرین سگنل نہیں دیتے ان کی سرجری نہیں کی جائے گی۔